روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
علّامہ سید سلیمان ندوی رحمۃاﷲ علیہ جو پہلے تصوف کی طرف التفات بھی نہ کرتے تھے۔ چند روز حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی مجلس تھانہ بھون کا لطف چکھنے کے بعد یوں بزبانِ حال وبزبانِ قال گویا ہوئے ؎ جانے کس انداز میں تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطلِ ہوا آج ہی پایا مزہ قرآن کا جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا چھوڑ کر تدریس و درس و مدرسہ شیخ بھی رندوں میں اب شامل ہوا سید صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے تدریس و درس ومدرسہ کے چھوڑنے سے اہلِ ظاہر کو اشکال نہ ہونا چاہیے کہ ترک سے مراد ترکِ اکتفاء اور قناعت ہے جو اصلاحِ باطن اور نسبت مع اللہ کے حصول سے غافل رکھے، اور اہل اللہ کے پاس جو پندار علم جانے سے اور استفادہ سے مانع بن جائے اس پندار کا ترک مراد ہے۔ اور جب سید صاحب رحمۃاﷲ علیہ نے ذکر شروع کیا تو وہ لطف آیا کہ بے ساختہ کہہ اُٹھے ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے اور لُطفِ نمازِ تہجد کے متعلق فرمایا ؎ وعدہ آنے کا شبِ آخر میں ہے صبح سے ہی انتظارِ شام ہےحدیث مَا اَحَبَّ عَبْدٌ عَبْدًا لِلہِ اِلَّا اَکْرَمَ رَبَّہٗ عَزَّوَجَلَّ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ؎ ------------------------------