روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ کے عذاب سے دو امان دنیامیں عطا کیے گئے حضرت علی رضی اﷲعنہ نے فرمایا کہ ارضِ کائنات میں دو امان دیے گئے: کَانَ فِی الْاَرْضِ اَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللہِ فَرُفِعَ اَحَدُہُمَا فَدُوْنَکُمُ الْاٰخَرَ فَتَمَسَّکُوْابِہٖ،اَمَّا الْمَرْفُوْعُ فَرَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَمَّاالْبَاقِیْ مِنْہُمَا الْاِسْتِغْفَارُ؎ زمین کے دوامان میں سے ایک تو اٹھالیا گیا اور وہ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ و سلم کی ذاتِ گرامی ہے اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے اس کو مضبوط پکڑلو۔ حق تعالیٰ شانہٗ کے اس ارشاد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے: وَ مَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ؎ اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب نہ دے گا درآں حالیکہ آپ کا وجود مبارک ان کے اندر موجود ہے، اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب نہ دے گا درآں حالیکہ یہ استغفار کرنے والے ہوں۔ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: اَقُوْلُ اِذَا کَانَ الْاِسْتِغْفَارُ یَنْفَعُ الْکُفَّارَ فَکَیْفَ لَایُفِیْدُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْاَبْرَارَتائبین کو متقین کا درجہ قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَّخْرَجًا وَّمِنْ کُلِّ ہَمٍّ فَرَجًا وَّرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ ؎ ------------------------------