روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
احقر کا شعر ہے ؎ اس کے عارض کو لغت میں دیکھو کہیں مطلب نہ عارضی نکلےارشادنمبر۲ ہمچو اَمرد کز خدا نامش دہند تا بدیں سالوس در دامش کنند مثل حسین لڑکے کہ عاشق مجاز اُس کے حُسن سے متأثر ہوکر اُس کو اپنا آقا کہتے ہیں اور بعض خدائے حُسن کہتے ہیں تاکہ اِس تعریف اور خوشامد سے اُس کو اپنے مکرو فریب کے جال میں پھانس لیں۔ارشادنمبر۳ چوں بہ بدنامی بر آید ریش او ننگ دارد دیو از تفتیش او لیکن جب وہ حسین لڑکا اسی بدنامی اور معشوقیت کی رسوائی کے ساتھ کچھ دن میں داڑھی مونچھ والا ہوجاتا ہے تو اُس کے تمام عشاق اُس کو دیکھ کر اِدھر اُدھر کھسک جاتے ہیں اور اُس کی کم سنی میں جو آگے پیچھے اُس کی خدمت میں پھرتے تھے اب شیطان کو بھی اُس کی خیریت اور مزاج پُرسی سے شرم آتی ہے۔ارشادنمبر۴ چوں رود نور و شود پیدا دُخاں بفسرد عشق مجازی آں زماں جب داڑھی مونچھ آجانے سے چہرے کا حُسن جاتا رہا اور دھواں ظاہر ہوا (جیسا کہ داڑھی مُنڈانے کے باوجود رُخساروں پر ہلکی سیاہی سی ظاہر رہتی ہے) تو عشقِ مجازی کا بازار وہیں ٹھنڈا اور سرد ہوکر رہ جاتا ہے۔