روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اس بندے کو خیرہی کے لقب سے نوازنا ہے۔ اب رہا یہ کہ مضاف الیہ مٹادیا جاتا تو اس میں راز یہ ہے کہ توبہ کی کرامت اور شانِ رحمت کی تاثیر کا پتا پھر کیسے چلتا کہ یہ سرکہ پہلے شراب تھی تبدیل یزداں سے خَل ہوئی ہے تو اس عبارت میں حق تعالیٰ کی شانِ رحمت کی تجلیات کو باقی رکھا گیا کہ یہ لوگ تو خطاکار تھے لیکن توبہ اور ندامت اور استغفار سے رحمتِ غفّار اور عنایتِ توّاب نے ان کے شر کو خیر سے تبدیل فرمادیا۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی ذٰلِکَ، یہ صرف اکابر کی دعاؤں کی برکات ہیں۔ہرنیک کام کے بعد استغفار اور درخواستِ قبولیت عبدیت کی تکمیل اور حقِ عظمتِ اُلوہیت ہے حق تعالیٰ شانہٗ حضرات صحابۂکرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کی شان میں ارشاد فرماتے ہیںوَبِالْاَسْحَارِہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ جو لوگ رات کو سُجَّدًا وَّقِیَامًاتھے اور قَلِیۡلًا مِّنَ الَّیۡلِ مَا یَہۡجَعُوۡنَ؎ اور رات کو بہت کم بہت کم بہت کم سوتے ہیں(قلیل کا لفظ پھر تنوینِ تقلیل پھر مِن تبعیضیہ) اور آخرِشب بجائے ناز ودعویٰ اور احساسِ برتری استغفار کرتے ہیں یہ دلیل ہے کہ یہ حضرات حق تعالیٰ شانہٗ کے عارف تھے حقِ عظمت کے تقاضے کو سمجھتے ہوئے کہ ہماری طاعات کبھی بھی لائقِ اُلوہیت نہیں ہوسکتی ہیں، استغفار سے اس کی تلافی کرتے تھے۔ اسی طرح رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ہر نماز فرض کے بعد استغفار فرمایا کرتے تھے حالاں کہ نماز طاعت ہے۔ ابرار ومقربین کا یہی شیوہ ہمیشہ رہا کہ ان کو طاعات میں احساسِ کوتاہی رہا۔ فرض نماز کے بعد یہ استغفار ہم کو ہدایت کرتا ہے کہ طاعات کرکے نازوکِبر میں مبتلا نہ ہوں بلکہ معافی مانگیں کہ اے رب! ہم سے آپ کی شایانِ شان بندگی کا حق ادا نہ ہوا۔ ہم کو معاف فرمادیجیے۔ بنائے کعبہ اور اس کی تعمیر میں دو پیغمبروں کا اخلاص اور ان کے ہاتھوں سے تعمیر، لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے تعمیرِ کعبہ سے ------------------------------