روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حلاوتِ ایمانی کے لیے دوسرا عمل مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ اس حدیث کا دوسرا جزء یہ ہے کہ کسی بندے سے صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے محبت کرے۔ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ اَیْ لَا یُحِبُّہٗ لِغَرَضٍ وَعَرَضٍ وَعِوَضٍ وَلَا یَشُوْبُ مَحَبَّتَہٗ حَظٌّ دُنْیَوِیٌّ وَلَا اَمْرٌ بَشَرِیٌّ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کسی بندے سے محبت کی پانچ علامتیں مرقاۃ میں بیان فرمائی ہیں: ۱) وہ محبت کسی غرض سے نہ ہو صرف رضائے حق کے لیے ہو۔ ۲) دنیا کی دولت اور مال ومتاع حاصل کرنے کے لیے نہ ہو۔ ۳)کسی معاوضے اور بدلے کے لیے یہ محبت نہ ہو۔ ۴) یہ محبت کسی دنیوی لذّت کے لیے نہ ہو۔ ۵) یہ محبت کسی تقاضائے بشری کی تکمیل کے لیے نہ ہو۔ بَلْ مَحَبَّتُہٗ تَکُوْنُ خَالِصَۃً لِلہِ تَعَالٰی فَیَکُوْنُ مُتَّصِفًا بِالْحُبِّ فِی اللہِ تَعَالٰی وَدَاخِلًا فِی الْمُتَحَابِّیْنَ فِی اللہِ ؎ بلکہ یہ محبت ہو صرف اللہ کے لیے ، پس ہوگی یہ محبت حُب فی اللہ اور یہ دونوں متحابین فی اللہ کہلائیں گے یعنی آپس میں اللہ والی محبت ہے۔ کسی بندے سے اللہ کے لیے محبت پربخاری شریف کی حدیث سے بشارت بخاری شریف میں امام بخاری رحمۃاﷲ علیہ نے باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلٰوۃ وفضل المساجد کے ذیل میں اس حدیث کو روایت کیا ہے: سَبْعَۃٌ یُّظِلُّھُمُ اللہُ فِیْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ اِلَّا ظِلُّہٗ اِمَامٌ عَادِلٌ ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِیْ ------------------------------