روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
دوا کے ساتھ پرہیز بھی ضروری ہے فرمایاکہ کسی کو پیچش ہو۔ حکیم اس کے لیے اسپغول تجویز کریں، وہ اس کو استعمال تو کرے، لیکن ساتھ کباب اور چٹنی بھی کھاتا رہے، بتائیے!اس بدپرہیزی میں اسپغول کیا کام دے گا؟ اس وقت تو اور بھی غضب کے مروڑ آئیں گے۔ اسی طرح آپ اپنے مرضِ روحانی میں عملِ صالح کی دوا تو استعمال کریں مگر گناہ کی بدپرہیزی بھی جاری رہے تو اس طرح عملِ صالح کی دوا سے آپ کا مرضِ روحانی کیوں کر زائل ہوگا، ایک گناہ کے بعد دوسرے گناہ کا اور بھی ذوق بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے جس طرح صحتِ جسمانی کے لیے اچھی دوا کے ساتھ پرہیز لازمی ہے اسی طرح صحتِ روحانی کے لیے بھی اعمالِ صالحہ کے اہتمام کے ساتھ بُرائیوں سے بچنا ازبس ضروری ہے۔ اس کے بغیر صحت کی توقع فضول ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے تھے:ایک گناہ سے بچناایک ہزار رکعات تہجد پڑھنے سے بہتر ہے۔ترقی کا صحیح مفہوم فرمایاکہ ترقی کی دو قسمیں ہیں: ظاہری ترقی، حقیقی ترقی۔اللہ سے غافل ہوکر جس ذریعے اور جس طریقے سے بھی ترقی کی جائے وہ ظاہری ترقی ہوگی، حقیقی اور اصلی ترقی وہ ہے جو اللہ سے تعلق قائم کرتے ہوئے کی جائے۔ اسے ایک مثال سے سمجھے۔ ایک شخص مغزیات کا استعمال کرے، بادام اور میوے خوب کھائے یقینًا اس سے اس کا جسم فربہ ہوگا، وہ صحت مند اور تندرست ہوگا، لیکن ایک شخص وہ ہے جس کا جسم مقویات کے استعمال سے نہیں بلکہ ضربِ شدید یا کسی بیماری سے ورم کرجائے۔ اب دیکھیے دونوں جگہ جسم کی ترقی ہے، مگر پہلی ترقی حقیقی ہے اور دوسری ترقی ہائے ہائے والی ترقی ہے۔اسلام پہلی ترقی کی دعوت دیتا ہے، جس میں اطمینان ہے، قرار اور دِل جمعی ہے، دوسری ترقی سے اس کا کوئی سروکار نہیں۔ یہ تو ہمیشہ انسان کو مضطرب اور بےچین رکھتی ہے۔ ننانوے کے پھیر سے اس کا قدم نکلتا نہیں اور سیر کبھی ہوتا نہیں، یہ