روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
﷽مقدمہ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ، اَمَّا بَعْدُ فَقَالَ اللہُ تَعَالٰی :اَفَمَنۡ زُیِّنَ لَہٗ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًا ؎ یہ آیت دلالت کرتی ہے عشقِ مجازی اور بدنگاہی جیسے افعال کی برائی اور قباحت پر جن کو شعرائے عشق مجاز اور اُن کے گمراہ متبعین اور جاہل صوفیوں نے بوجہ حُسن پرستی اور شہوت پرستی جائز ہی نہیں بلکہ مستحسن اور بعض نے تو اس فعلِ حرام کو کارِ ثواب اور وسیلۂعشق حقیقی قرار دے کر اس حرام اور باطل کے زہر کو شہد میں ملا کر اپنے مُریدوں اور شاگردوں کو فسق وفجور میں مبتلا کردیا۔ حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک رسالہ تَمْیِیْزُ الْعِشْقِ مِنَ الْفِسْقِتحریر فرمایا تھا جس میں عشق مجازی کے فسق ہونے پر اور روح کے لیے عشقِ مجازی کا عذابِ الیم ہونے پر مضمون مفصل شایع ہوا تھا لیکن احقر کی نظر سے یہ رسالہ نہیں گزرا البتہ احقر نے حضرت حکیم الامّت تھانوی قدس اﷲ سرہٗ کے ان مطبوعہ ارشادات کو خود پڑھا جس کی نقل یہ ہے: غیر محرم عورت یا اَمرد(خوبصورت لڑکے) سے کسی قسم کا علاقہ (تعلق) رکھنا خواہ اس کو دیکھنایا اُس سے دل خوش کرنے کے لیے ہم کلام ہونا یا تنہائی میں اُس کے پاس بیٹھنایا اُس کے پسند طبع (طبیعت کی پسند) کے موافق اس کے خوش کرنے کو اپنی وضع یا کلام کو آراستہ (سنوارنا) و نرم کرنا(یعنی آواز میں عورتوں کی سی لچک و نزاکت اُس کے دل کو پھسلانے کے لیے اور مائل کرنے کے لیے پیدا کرنا۔) میں سچ عرض کرتا ہوں کہ اس ------------------------------