روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
۴)وَتَجَرُّعُ الْمَرَارَاتِ فِی الْمُصِیْبَاتِ۔اور مصائب کے تلخ گھونٹ کو پی جانا۔ (اَلْمَرَارَاتُ بِفَتْحِ الْمِیْمِ جَمْعُ مَرَارَۃٍ بِفَتْحِ الْمِیْمِ۔ مَرَارَۃٌ :پِتّہ ) گزر گئی جو گزرنا تھی دل پہ پھر بھی مگر جو تیری مرضی کے بندے تھے لب ہلانہ سکے جو روستم سے جس نے کیا دل کو پاش پاش احمدؔ نے اس کو بھی تہ دل سے دُعا دیا (حضرت مولانا محمد احمدصاحب پرتاب گڑھی ) ۵)وَالرِّضَا بِالْقَضَاءِ فِیْ جَمِیْعِ الْحَالَاتِ؎ اور ہر حال میں حق تعالیٰ کی قضا وفیصلہ اور تقدیر سے خوش رہنا۔ تنگی، فراخی، صحت، مرض، خوشی، غمی ہر حال میں اپنے مولیٰ سے راضی رہتے ہیں۔ (مرقاۃ) کشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیبِ جان دیگر ستحلاوتِ ایمانی پر حُسنِ خاتمہ کی بشارت ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ ایک روایت نقل فرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃُ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ لَہٗ؎ وارد ہے کہ بے شک جس دل میں ایمان کی حلاوت (مٹھاس) داخل ہوجاتی ہے تو پھر اس دل سے مٹھاسِ ایمان کبھی نہیں نکلتی۔ پس اس روایت میں بشارت ہے اس کے حسنِ خاتمہ کی جس کے دل میں حلاوتِ ایمانی داخل ہوجاوے۔ ------------------------------