روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کے اُس وقت تک قلب صاف نہیں ہوتاہے۔ ۶) یہ سوچنا کہ بدنگاہی سے میلان پھر میلان سے محبت اور محبت سے عشق پیدا ہوجاتا ہے اور ناجائز عشق سے دُنیا و آخرت تباہ ہوجاتی ہے۔ ۷) یہ سوچنا کہ بدنگاہی سے طاعات، ذکر شغل سے رفتہ رفتہ رغبت کم ہوجاتی ہے۔ حتٰی کہ ترک کی نوبت آتی ہے پھر نفرت پیدا ہونے لگتی ہے۔ احقر ابرار الحق عفی عنہ ۲۶ ؍شعبان ۱۳۸۱ ھشہوتِ نفسانی و بدنگاہی سے متعلق نفس کی شرارتوں کے چند نمونے مع ہدایات ۱) ایک حاجی صاحب نے مکہ شریف میں کہا کہ انڈونیشیا کی کم عمر لڑکیاں بڑی تعداد میں سفید برقعے پہنے ایک طرف کو بیت اﷲ میں اِس طرح جمع ہوکر بیٹھتی ہیں جیسے بہت سی سفید کبوتریاں بیٹھی ہوں اور اُن کے چہروں پر بڑا ہی نور معلوم ہوتا ہے۔ احقر نے کہا: حاجی صاحب! توبہ کیجیے،یہ تو نفس کی بڑی خفیہ شرارت ہے۔ اُن نامحرم لڑکیوں کے چہروں پر نور کا پتا لگانے کے بہانے سے شیطان نے آپ کو بدنگاہی کے فعل حرام میں مبتلا کردیا۔ اُن کو اتنے اہتمام سے دیکھنا، اُن کے چہروں کی نورانیت کا پتا لگانا یہ سب کب جائز ہے۔ آپ کوکعبہ شریف میں اور لوگوں کے چہروں پر نور نظرہی نہ آیا۔ اُنہوں نے فوراً توبہ کی اور نفس کے مکر کو سمجھ گئے۔ ۲) حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ زندگی میں جس نامحرم کی طرف میلانِ نفسانی کا احساس نہ ہو اور اُس کے انتقال کے بعد بہت صدمہ محسوس ہو اور بار بار اُس کی یاد ستائے تو سمجھ لیناچاہیے کہ اُس سے نفس کا تعلق ضرورتھا اگرچہ خفیف اور کم درجہ کا تھا جو اُس کی موت اور جدائی سے تیز ہوگیا فوراً استغفار کرنا چاہیے۔