روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
عمل میں خاصیت مغفرت کی ہے، اسی طرح ہر گناہ میں خاصیت عذاب کی ہے چاہے چھوٹا ہو چاہے بڑا۔ (ص: ۲۴۲،م: ۱۰۰۷) ۱۲) فرمایاکہ’’عوارف‘‘ جو کہ شیخ شہاب الدین سہروردی کی کتاب ہے اُس میں ایک بزرگ کی حکایت لکھی ہے کہ ایک دن وہ ذکر کرنا چاہتے تھے مگر زبان نہیں اٹھتی تھی۔ ارادہ بھی تھا شعور بھی تھا مگر زبان نہیں چلتی، بڑے پریشان ہوئے۔ گریہ وزاری کے ساتھ التجا کی کہ یااللہ! اگر قصور ہوا ہو تو مطلع فرمایئے تاکہ توبہ اور استغفار سے تدارک کروں۔ الہام ہوا کہ فلاں وقت گستاخی سے ایک بُرا کلمہ کہا تھا آج اس کا خمیازہ بھگت رہے ہو۔ بہت روئے پیٹے، گریہ وزاری کی، تب زبان چلی۔ (ص: ۲۶۳،م: ۱۰۹۹کاجزء)دوامِ توبہ کے لیے نفس اور شیطان کا مقابلہ کس طرح کیا جائے؟ حق تعالیٰ شانہٗ فرماتے ہیں: اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ؎ نفس تو بُری ہی بات بتلاتا ہے۔ بجز اس کے جس پر میرا رب رحم کرے۔ بے شک میرا رب بڑی مغفرت والا، بڑی رحمت والا ہے۔ (لَاَمَّارَۃٌ) لَکَثِیْرَۃُ الْأَمْرِ (بِالسُّوْءِ) اَیْ بِجِنْسِہٖ، وَالْمُرَادُ اَنَّہَا کَثِیْرَۃُ الْمَیْلِ اِلَی الشَّہَوَاتِ (اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ) ما مَصْدَرِیَّۃٌ، ظَرْفِیَّۃٌ، زَمَانِیَّۃٌ اَیْ ھِیَ اَمَّارَۃٌ بِالسُّوْءِفِیْ کُلِّ وَقْتٍ اِلَّا فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ وَعِصْمَتِہٖ (اِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) عَظِیْمُ الْمَغْفِرَۃِ وَمُبَالِغٌ فِی الرَّحْمَۃِ، اَلْحَاصِلُ اَنَّ کُلَّ نَفْسٍ اَمَّارَۃٌ بِالسُّوْءِ اِلَّا مَارَحِمَہَا اللہُ تَعَالٰی بِالْعِصْمَۃِ کَنَفْسِ یُوْسُفَ عَلَیْہِ السَّلَا مُ ؎ خلاصۂ ترجمہ:نفس اپنی حقیقت کے اعتبار اور تقاضوں سے ہر نوع کی بُرائیوں کی طرف ------------------------------