روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
قلب جو غم سے ہمکنار نہیں خارِ صحرا ہے گلعذار نہیںمحبت لِلہِ اور فِی اللہِ کا ایک اور انعامِ عظیم بروزِ محشر اللہ تعالیٰ کے کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت رکھنے کا معمول صوفیا میں سب سے زیادہ ہے کیوں کہ یہ طبقہ اپنے اپنے شیخ سے اور مرشد سے صرف اللہ کے لیے اس قدر محبت رکھتا ہے کہ اس محبت کی روئے زمین پر مثال اور نظیر نہیں ملتی۔ ہمارے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاﷲ علیہ جب بھی حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا نام لیتے یا ذکر فرماتے تو آنکھوں میں فرطِ محبت سے آنسو آجاتے۔ حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے کانپور میں دورانِ تقریر فیضانِ مرشد کی کرامت کا مشاہدہ کرکے فرطِ محبت اور فرطِ تشکّر سے ہائے امداد اللہ کا نعرہ مارا اور پھر منبر پر خاص کیف کی حالت میں بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر سکوت طاری رہا۔ تمام مجمع کا عجیب عالم تھا، ہمارے حضرت مرشدنا پھولپوری رحمۃاﷲ علیہ بھی اس وعظ میں موجود تھے اور چشم دید نقشہ احقر کو بتایا۔ ایک مرتبہ ایک بیرسٹر نے حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کا وعظ سُنا اور بہت متأثر ہوکر کہا ؎ تو مکمل از کمالِ کیستی تو مجمل از جمالِ کیستی حضرت والانے نے فرمایا ؎ من مکمل از کمالِ حاجیم من مجمل از جمالِ حاجیم یہ رفاقت اللہ والوں کی جو دنیا میں ہے اسی کا انعام حشر میں یہ ملے گا کہ ان کو اللہ تعالیٰ جمع فرمادیں گے اگرچہ دونوں بہت دور دنیا میں سکونت پذیر رہے ہوں۔