روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
من جملہ اِرشادات مرشدنا ومولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم ہر انسان کو دو حالتیں پیش آتی ہیں جس میں اس کا امتحان ہوتا ہے: ایک وہ جو طبع کے موافق ہیں۔ دوسری طبع کے خلاف۔ اوّل حالت میں شکر ماموربہ ہے اور دوسری حالت میں صبر۔ خلافِ طبع اُمور پیش آنے کو اکثر لوگ سخت حالت خیال کرتے ہیں کیوں کہ اس میں تکلیف واُلجھن وضیق ہوتی ہے اس لیے اس کو ناپسند کرتے ہیں اور موافقِ طبع معاملات کو اچھا خیال کرتے ہیں اس لیے کہ اس میں آرام وسہولت وفرحت ہوتی ہے اسی لیے اس کے خواہاں وخوباں رہتے ہیں۔ حالاں کہ درحقیقت خلافِ طبع اُمور کا پیش آنا یہ سہل امتحان ہے جس میں پاس ہونا آسان ہے اور موافقِ طبع اُمور کا پیش آنا سخت امتحان ہے جس میں پاس ہونا مشکل ہے۔ حدیثِ پاک میں وارد ہے: فَوَ اللہِ لَا الْفَقْرَ اَخْشٰی عَلَیْکُمْ وَلٰکِنْ اَخْشٰی عَلَیْکُمْ اَنْ تُبْسَطَ عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا کَمَا بُسِطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوْہَا کَمَا تَنَافَسُوْہَا وَتُہْلِکَکُمْ کَمَا اَہْلَکَتْہُمْ؎ وکما قال اللہ تعالٰی: وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْرُ؎ لہٰذا جن کو خلافِ طبع اُمور پیش آیا کرتے ہوں ان کو شکر کرنا چاہیے کہ سہل پرچہ میں امتحان ہورہا ہے، اور موافقِ طبع اُمور والوں کو بہت ہوشیار وچوکنا رہنا چاہیے کہ ان کا امتحان سخت پرچہ میں ہے۔ فکر وہمت سے انسان کو کامیابی امتحان نصیب ہوتی ہے۔ ہرحال میں دعا کا اہتمام رکھے بہت الحاح کے ساتھ۔ ------------------------------