روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ارشادِ حضرت حکیم الامّت تھانوی حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ چوں کہ ظاہرِ دین پر عمل آسان ہوتا ہے اس وجہ سے اُس کو اختیار کرلیتے ہیں اور باطنی اعمال اور اخلاق کی اصلاح کرنا چوں کہ نفس پر مشکل ہوتا ہے، نفس کو مارنا پڑتا ہے اس لیے اصلاحِ باطن سے گھبراتے ہیں نیز یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس کام کے لیے آدمی کو عالی ہمت اور بلندحوصلہ ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس راہ میں تعلقات غیر اﷲ پر تعلق مع اﷲ کو غالب کرنا پڑتا ہے مگر یہ لوگ اﷲ تعالیٰ پر توصبر کرلیتے ہیں اور غیر اﷲ سے تعلقات پر صبر نہیں ہوتا۔ احقر اختر عفی عنہ ایک بزرگ کا عربی شعر نقل کرتا ہے ؎ لِکُلِّ شَیْ ءٍ اِذَا فَارَقْتَہٗ عِوَضٌ وَلَیْسَ لِلہِ اِنْ فَارَقْتَ مِنْ عِوَضٍ ہر شے جس سے تم جدا ہوگے اس کا بدل مل سکتا ہے مگراگر اﷲ تعالیٰ سے تم کو جدائی ہوگئی تو حق سبحانہٗ تعالیٰ کا کوئی ہمسر اور بدل نہیں۔ علّامہ شامی رحمۃاﷲ علیہ نے علم الاخلاق کو فرض فرمایا جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے لیکن فقط علم سے کام نہیں چلتا، دانستن اور داشتن میں فرق ہے۔ مرغ کی آواز کی مشق کر لینے سے یہ ضروری نہیں کہ یہ نقال اسرار و رموز ضمیر مرغ سے بھی واقف ہے پس اہل اﷲ کی اصطلاحات یاد کرلینے سے اہل اللہ نہیں ہوجاتا جیسا کہ حضرت مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ گر بیا موزی صفیرِ بلبلے تو چہ دانی کو چہ گوید باگلے لحنِ مرغاں را اگر واقف شوی بر ضمیر مرغ کے عارف شوی تو نے اگر بلبل کی آواز کی مشق کرلی تو کیا خبر ہے تجھے کہ بلبل گل سے کیا کہہ رہا