روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
قال کو چھوڑو صاحبِ حال بنو اور اس کی تدبیر یہ ہے کہ کسی شیخِ کامل کے سامنے اپنے نفس کو مٹادو، پھر اپنے قلب میں مشکوٰۃِ نبوت سے علوم کا فیضان محسوس کروگے بدون مطالعہ اور اُستاد کے۔احسانِ مرشد حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کا ایک ملفوظ یاد آیا، فرمایا کہ بعض نادان لوگ سمجھتے ہیں کہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃاﷲ علیہ چند مشاہیر اہلِ علم کے تعلق سے چمک گئے، یہ بالکل غلط خیال ہے۔ واللہ! خود ان ہی علمائے مشاہیر سے معلوم کرلیا جاوے کہ وہ خود حضرت حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی برکت وتوجہ اور دعا سے چمک گئے، چناں چہ وہ خود اپنے باطن کو ٹٹول لیں کہ کیا حاجی صاحب رحمۃاﷲ علیہ کے تعلق سے قبل بھی ان علماء کے باطن کا یہی حال تھا جواب ہے؟ہربزرگ کا رنگ الگ الگ ہوتا ہے ایک ملفوظ حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کا اور یاد آیا،ارشاد فرمایا کہ ؎ ہرگلے را رنگ وبوئے دیگرست بزرگوں کی شانیں مختلف ہوتی ہیں کیوں کہ طبائع خلقتاً ہی متفاوت ہوتے ہیں، جب وہ بزرگ ہوجاتے ہیں تو وہ اُمورِ طبعیہ جو پیدایشی ہیں جیسے تیزی، نزاکت،تحمل، عدمِ تحمل، صفائی، انتظام، بے انتظامی باقی رہتے ہیں اور ان سے بزرگوں کی شانیں مختلف ہوجاتی ہیں۔ چناں چہ حسب ذیل حکایتیں مختلف شان کے بزرگوں کی بیان فرمائیں: ۱) مولانا محمد قاسم صاحب ناتوی رحمۃاﷲ علیہ اور مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃاﷲ علیہ جب حج کو چلے تو بمبئی میں مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تو لوگوں سے ملتے پھرتے تھے اور مولانا گنگوہی رحمۃاﷲ علیہ انتظام میں مشغول رہتے تھے، جب مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃاﷲ علیہ واپس آتے تو مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے: کچھ فکر بھی ہے کہ کیا انتظام کرنا چاہیے؟ آپ ملتے جُلتے ہی پھرتے ہیں، مولانا فرماتے کہ