روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
جو بندہ کسی بندے سے(اس کے اہل اللہ ہونے کے سبب) محبت کرتا ہے صرف اللہ کے لیے تو اس نے حق تعالیٰ کی عظمت اور جلالتِ شان کا اکرام کیا۔ یعنی حق تعالیٰ کے ساتھ جو اُن کی نسبت ہے اس کا احترام کیا۔ایک ملفوظ حضرت حکیم الامّت تھانوی فرمایاکہمیں نے ہمیشہ اللہ اللہ کرنے والوں کا ادب کیا ہے۔ گو ان سے کچھ لغزشیں بھی ہوتی ہوں، حالاں کہ میں صاحبِ فتویٰ ہوں مگر اہل اللہ پر فتویٰ کبھی جاری نہیں کیا۔ سب اہل اللہ سے میں نے دعا لی ہے۔ (ملفوظاتِ حُسن العزیز:۱۵۴،مطبوعہ ملتان)محبت لِلّٰہی اور فی اللّٰہی کا انعام حدیثِ قدسی وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ ؎ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ارشاد فرمایا حق تعالیٰ نے کہ میری محبت ان بندوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو آپس میں میرے لیے محبت رکھتے ہیں اور میرے لیے بیٹھتے ہیں اور میرے لیے ایک دوسرے کی ملاقات کرتے ہیں اور میرےلیے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ فِیَّ سے مراد فِیْ حُبِّیْ اور سَبِیْلِیْ ہے اور وَجَبَتْ سے مراد ثَبَتَتْ اَوْ تَقَدَّمَتْ ہے۔ فائدہ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لیے بہترین راستہ اہل اللہ سے صرف اللہ کے لیے محبت کرنا ہے۔ ------------------------------