روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
جن پر اپنا غصّہ اُتار سکتا ہے اور پھر وہ ضبط کرلے اور تحمل سے کام لے توحق تعالیٰ اُس کا قلب امن اور ایمان سے بھردے گا۔ ؎ غصّہ کے مریض کے لیے اِس آیتِ کریمہ کو لکھ کر گلے میں ڈالنا اور اِن کو زعفران سے لکھ کر تشتری پر عرقِ گلاب یا پانی سے دھو کر چالیس دن تک پلانا مجرّب ہے۔ آیتِ کریمہ یہ ہے: وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ وَ اللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَحسد کسی کے عیش و آرام کو دیکھ کر دل کو صدمہ، رنج اور جلن ہونا اور اُس کے آرام و عیش کی نعمت کے ختم ہوجانے کو پسند کرنا حسد کہلاتا ہے جو حرام ہے۔ رسولِ مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ حسد نیکیوں کو اِس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ ؎ البتہ ایسے شخص پر حسد جائز ہے جو خداتعالیٰ کی نعمتوں کو نافرمانی میں خرچ کررہا ہو، اُس کے مال کے زوال کی تمنا کرنا گناہ نہیں کیوں کہ یہاں دراصل اِس معصیت کے بند ہونے کی تمنا ہے۔ حسد دراصل فیصلۂالٰہی سے ناگواری کا نام ہے کہ ہائے اُس کو خدائے تعالیٰ کیوں یہ نعمتیں دے رہے ہیں اور اُس کی نعمتوں کی تباہی سے دل خوش ہو،اور اگر کسی کی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرے کہ ہم کو بھی حق تعالیٰ اپنی رحمت سے عطا فرمادیں تو اِس میں حرج نہیں، اِس کو غبطہ کہتے ہیں۔ حسد سے دینی نقصان یہ ہے کہ سب نیکیاں ضایع ہوجائیں گی اور دُنیا کا نقصان یہ ہے کہ حاسد کا دل ہر وقت رنج و غم میں جلتا رہتا ہے۔علاج حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ سے ایک شخص نے حسد کی ------------------------------