روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اس محبت سے مراد محبتِ عقلی ہے یا محبتِ ایمانی مراد ہے، محبتِ طبعی مراد نہیں۔ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: وَلَیْسَ الْمُرَادُ الْحُبُّ الطَّبْعِیُّ لِاَنَّہٗ لَا یَدْخُلُ تَحْتَ الْاِخْتِیَارِ جس طرح سے مریض اپنے اختیار سے دوا پیتا ہے باوجود طبعی ناگواری کے لیکن عقلاً دوا کو مفید سمجھ کر پی لیتا ہے۔ کَحُبِّ الْمَرِیْضِ الدَّوَاءَ فَاِنَّہٗ یَمِیْلُ اِلَیْہِ بِاخْتِیَارِہٖ؎لفظِ حلاوت کی وجہ تسمیہ چوں کہ مٹھاس کا حسیات اور محسوسات میں انسان کے لیے محبوب ہونا بہت واضح تھا اس لیے یہ لفظ استعمال فرمایا گیا۔ (مرقاۃ) وَقَالَ ہٰکَذَا الْحَافِظُ ابْنُ حَجَرٍ الْعَسْقَلَانِیُّ فِیْ فَتْحِ الْبَارِیْ وَعَبَّرَ الشَّارِعُ عَنْ ہٰذِہِ الْحَالَۃِ بِالْحَلَا وَۃِ لِاَنَّہَا اَظْہَرُ اللَّذَائِذِ الْمَحْسُوْسَۃِ؎محبتِ رسولﷺ سے کیا مراد ہے؟ وَمِنْ مَّحَبَّتِہٖ نَصْرُسُنَّتِہٖ وَالذَّبُّ عَنْ شَرِیْعَتِہٖ وَتَمَنِّی اِدْرَاکِہٖ فِیْ حَیَاتِہٖ لِیَبْذُلَ نَفْسَہٗ وَمَالَہٗ دُوْنَہٗ؎ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت کے حقوق یہ ہے کہ آپ کی سنت کو زندہ کرے اور غیرِشریعت کو مثلِ بدعت و رسومات جہل کو شریعت سے دور کرے اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت کی تمنا کرنا کہ اگر ہم آپ کو پاجاتے تو آپ کے لیے اپنی جان اور مال کو فدا کر دیتے جیساکہ صدّیق کی تعریف میں علّامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے بیان کیا ہے: ------------------------------