روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کے جھاگ کے برابر اس کے گناہ ہوں یا ریت کے ٹیلے کے برابر ہوں یا درخت کے پتوں کے برابر ہوں یا ایامِ دنیا کے برابر ہوں۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اگرچہ جہاد سے بھاگا ہوا ہو تو ایسا جُرمِ عظیم بھی معاف ہوجاوے گا اس وِرد کی برکت سے۔حضورﷺکبھی ان الفاظ سے استغفار فرماتے تھے اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ خَطِیْئَتِیْ وَجَہْلِیْ وَاِسْرَا فِیْ فِیْ اَمْرِیْ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ہَزْلِیْ وَجِدِّیْ وَخَطَئِیْ وَعَمَدِیْ وَکُلُّ ذٰلِکَ عِنْدِیْ،اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَنْتَ اَعَلَمُ بِہٖ مِنِّیْ، اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ؎ اِنَّ اَفْضَلَ الْاِسْتِغْفَارِ:اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَااِلہَ اِلَّااَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ وَاَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْءُ عَلٰی نَفْسِیْ بِذَنْبِیْ فَقَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ مَا قَدَّمْتُ مِنْہَا وَمَا اَخَّرْتُ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعَہَا اِلَّا اَنْتَ امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو بندہ نعمت اور معصیت دونوں میں ہو اس کی اصلاح صرف حمد اور استغفار ہی سے ہوسکتی ہے۔نعمت کا تشکر حمد سے (اَلْحَمْدُلِلہِ کہے) اور گناہ کی تلافی استغفار سے کرے۔ نیز امام غزالی رحمۃاﷲ علیہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ استغفار سے قبل ندامت ضروری ہے ورنہ یہ استغفار جو ندامت کے بغیر ہو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ استہزاء کے مترادف ہے۔ حضرت صدیقِ اکبررضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ میں نے سُنا رسولِ اکرم ------------------------------