روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
نے ستایا اُس کو معاف کردیا اور اُس کے لیے دُعا کا بھی معمول رکھا۔ حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی کا عجیب نافع شعر ہے ؎ جو روستم سے جس نے کیا دل کو پاش پاش احمدؔ نے اِس کو بھی تہہ دل سے دُعا دیا حضرت مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ کے سامنے دو آدمی لڑ رہے تھے، ایک نے کہا: اگر ایک کہے گا تو مجھ سے دس سُنے گا۔ مولانا نے فرمایا: ہم کو ایک ہزار کہہ لو اور ہم سے ایک بھی نہ سُنو گے۔ بس دونوں پاؤں میں گر گئے اور توبہ کی اور صلح کرلی۔علاج سب سے پہلے یہ کرے کہ جس پر غصہ آیا ہے اُس کو اپنے سامنے سے ہٹا دے اگر وہ نہ ہٹے تو خود ہٹ جائے پھر سوچے کہ جس قدر یہ شخص میرا قصوروار ہے اِس سے زیادہ میں خدائے تعالیٰ کا قصوروار ہوں۔ جس طرح میں چاہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ میرا قصور معاف کردیں مجھ کو بھی چاہیے کہ میں اِس کا قصور معاف کردوں اور زبان سے اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بار بار پڑھتا رہے اور پانی پی لے اور وضو کرلے۔ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے بیٹھا ہو تو لیٹ جائے پھر جب عقل ٹھکانے ہوجائے اُس وقت بھی اگر قصور پر سزا دینی مناسب معلوم ہو مثلاً سزا دینے میں قصور وار کی بھلائی ہو جیسے اپنی اولاد ہے کہ اس کی اصلاح ضروری ہے یا کسی مظلوم کی مَدد کرنا ہے اور اُس کی طرف سے بدلہ لینا ہے تو اوّل خوب سمجھ لے کہ اتنی خطا کی کتنی سزا ہونی چاہیے؟ جب اچھی طرح شریعت کے مطابق تسلی ہوجائے تو اُسی قدر سزا دے دے۔ چند روز اِسی طرح کرنے سے غصہ قابو میں آجائے گا۔حکایت ایک مرتبہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب ایک خادم کو ڈانٹ رہے تھے۔ اس نے کہا: معاف کردیجیے۔ شیخ نے فرمایا کہ کتنی مرتبہ معاف کروں تم تو بار بار غلطیاں کرتے ہو، میں تمہاری کتنی غلطیوں کو بھگتوں۔ حضرت مولانا الیاس