روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
بخاری شریف کی شرح فتح الباری کی ایک روایت کتاب اللباس میں حافظ ابنِ حجر عسقلانی کی تحقیق بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ قیدِ احترازی نہیں بلکہ واقعی ہے۔ چناں چہ اس قیدِ واقعی کی تائید میں یہ روایت پیش کرتے ہیں: عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِیْ اَثْنَاءِ حَدِیْثٍ رَفَعَہٗ اِیَّاکَ وَجَرَّ الْاِزَارِ فَاِنَّ جَرَّ الْاِزَارِ مِنَ الْمُخِیْلَۃِ بچو اسبالِ ازار سے پس تحقیق کہ اسبالِ ازار تکبر اور مخیلہ سے ہے۔ نیز حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاﷲ علیہ نے علّامہ ابنِ عربی رحمۃاﷲ علیہ کا یہ قول پیش فرمایا: قَالَ ابْنُ الْعَرَبِیِّ :لَا یَجُوْزُ لِلرَّجُلِ اَنْ یُّجَاوِزَ بِثَوْبِہٖ کَعْبَہٗ وَیَقُوْلُ لَا اَجُرُّہٗ خُیَلَاءَ اِلٰی فَاِنَّہَا دَعْوٰی غَیْرُ مُسَلَّمَۃٍ بَلْ اِطَالَتُہٗ ذَیْلَہٗ دَالَّۃٌ عَلٰی تَکَبُّرِہٖ (ملخصًا) وَحَاصِلُہٗ اَنَّ الْاِسْبَالَ یَسْتَلْزِمُ جَرَّ الثَّوْبِ وَجَرُّ الثَّوْبِ یَسْتَلْزِمُ الْخُیَلَاءَ وَلَوْلَمْ یَقْصِدِ اللَّابِسُ الْخُیَلَاءَ؎ ابنِ عربی رحمۃاﷲ علیہ نے فرمایا کہ نہیں جائز ہے کسی آدمی کے لیے یہ کہ وہ اپنے کپڑے کو ٹخنے سے آگے تجاوز کرے اور دعویٰ کرے کہ میں تکبّر سے نہیں لٹکاتا ہوں۔ پس اس کا یہ دعویٰ غیر مسلّم ہے یعنی ناقابلِ تسلیم ہے بلکہ اس کا یہ لٹکانا اُس کے تکبّر پر دلالت کرتا ہے۔ اور حاصل اس کلام کا یہ ہے کہ یہ اسبال جرِّثوب کو مستلزم ہے اور جرِّثوب مستلزم ہے تکبّر کو، اگرچہ مُسبِل ارادہ بھی تکبر کا نہ کرے۔فتح الباری کی مزید تین روایات حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاﷲ علیہ شرح بخاری فتح الباری میں تین روایات اور نقل فرماتے ہیں جس سے اسبالِ ازار کی ممانعت کی تائید ہوتی ہے: ------------------------------