روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
دیکھ کہ تو کس قدر طول و عرض کے ساتھ ایسے تنگ راستے سے برآمد ہوا ہے۔ بس ایسا لاجواب ہوا کہ دَم بخود رہ گیا۔بعض شاعروں کو دھوکا بدنگاہی کے خبیث اور نصِ قطعی سے حرام فعل کےمتعلق شیطان نے بعض شاعروں کو یہ پٹی پڑھائی کہ پاک نظر سے دیکھنا جائز ہے، جب تک نظر ناپاک نہ ہو حسینوں کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں اوراپنی اِس حُسن پرستی کے جواز میں یہ شعر پڑھا کرتے ہیں ؎ ہر بو الہوس نے حُسن پرستی شعار کی اب آبروئے شیوۂ اہلِ نظر گئی اِس شعر سے بدنظری کی گنجایش نکالنا دراصل خود اپنے نفس کو دھوکا دینا ہے۔ بات یہ ہے کہ ایک عرصے تک کسی حسین کو دیکھتے رہنے سے اگرچہ اس کے وصال کی صورت بھی نہ ہو۔ بعض لوگوں کو گندے خیالات نہیں آتے لیکن اُن کی آنکھوں کو زنا کا لطف آتا رہتا ہے اور یہ نادان سمجھتا ہے کہ میری یہ نظر پاک ہے اور اس کی محبت کو بھی پاک سمجھتا ہے لیکن شیطان دراصل اس کو بُدھو اور بے وقوف بنائےہوئے ہے اور اسی طرح آہستہ آہستہ اس کی محبت کا (سلو پوائزن) ہلکا زہر اس کے دل میں غیر شعوری طور پر پیوست کرتا رہتا ہے اور جب زہرِعشق پورا اُتر جاتا ہے تب اس کے بغیر چین نہیں آتا۔ حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے تھے کہ بعض لوگوں کو اس قدر مخفی عشقِ مجازی ہوتا ہے کہ خود اس عاشق کو بھی احساس نہیں ہوتا اور زندگی بھر پتا نہیں پاتے ۔ لیکن جب وہ معشوق مر جاتا ہے تب قلب میں سوزش اس کی جدائی کی محسوس ہوتی ہے ایک محقق شیخ ایسے شخص کو اس وقت تنبیہ کرتا ہے کہ توبہ کرویہ تعلق غیر شعوری طور پراس اجنبیہ یا اَمرد سے تھا جس کے انتقال کے بعد اِس کا ظہور اور انکشاف ہوا۔ اسی طرح بعض لوگ جو کہتے ہیں کہ میری نظر پاک ہے یا میری محبت پاک ہے میں اِس حسین سے کوئی بُرا ارادہ نہیں رکھتا۔ بس اُس کے ساتھ وقت