روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
تصوّف اور سلوک کیا ہے؟ حضرت خواجہ محمد معصوم رحمۃاﷲ علیہ اپنے مکتوب (ج سوم) میں تحریر فرماتے ہیں: سنتِ احمدی علیہ السلام پر مستقیم رہے اور (غیر ضروری) دنیوی تعلقات سے دور اور علائق ماسوی اللہ سے نفور رہے اور اپنے قرب ومعرفت کے سرا پردہ کے ساتھ اُنس ومحبت رکھے، یہ سمجھ لوکہ اللہ تعالیٰ کا یہ قربِ خاص جس کا نام نسبت ہے یہ چیز اس عالمِ اسباب میں حضراتِ صوفیا ہی کے طریق پر چلنے سے حاصل ہوسکتی ہے۔ چناں چہ ان بزرگوں نے حق تعالیٰ کی محبت میں نہ اپنے کو دیکھا اور نہ غیر کو بلکہ سب سے یک لخت خالی ہوگئے۔(اور جس سے محبت کرتے ہیں اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور جس سے بغض رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے)قبضِ باطنی اور قلب کا بے کیف ہونا حضرت خواجہ محمد معصوم رحمۃاﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ قبض کا منشا نسبتِ باطنی کا ضعف ہوتا ہے کیوں کہ نسبت جب قوی نہیں ہوتی تو کبھی اس کا ظہور ہوتا ہے،کبھی مستور ہوجاتی ہے بالخصوص جب کہ مرشد سے صوری اور ظاہری دوری بھی ہو۔چناں چہ جب تک نسبت(تعلق مع اللہ) کا رسوخ (استحکام وپختگی) قلب میں نہ پیدا ہوجائے اس سے پہلے شیخ سے جدائی اس قسم کے ضعف کا سبب بن جاتی ہے یعنی جب شیخ کی صحبت میں رہے گا تو قوت محسوس ہوگی(تعلق مع اللہ میں) اور جب دوری ہوگی تو اس تعلق مع اللہ میں کمی محسوس ہوگی۔ اس کا علاج رہبر کامل یعنی شیخ کی صحبت میں اتنے زمانے تک رہے کہ تعلق مع اللہ کی یہ نسبت راسخ ہوجاوے پھر نسبت قوی ہوجانے اور ملکۂراسخہ حاصل ہوجانے کے بعد سالک فنا کی حدتک پہنچ جائے۔ اور نسبت مع اللہ میں کمزوری کبھی معصیت کے سبب پیدا ہوتی ہے اور لغزش وگناہ کے سبب نسبت میں تاریکی پیدا ہوجاتی ہے اس وقت بھی شیخ کامل کی توجہ اور صحبت نافع ہوتی ہے اس لیے کہ شیخ کامل کی توجہ ایسی چیز ہے کہ اگر ظلمات