روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اُس خنجرِ تسلیم سے یہ جانِ حزیں بھی ہر لحظہ شہادت کے مزے لوٹ رہی ہے حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ مالک ہے جو چاہے کرے تصرف کیا وجہ کسی بھی فکر کی ہے بیٹھا ہوں میں مطمئن کہ یارب حاکم بھی ہے تو حکیم بھی ہےتعریفِ مصیبت علّامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں: اَلْمُصِیْبَۃُ تَعُمُّ مَایُصِیْبُ الْاِنْسَانَ مِنْ مَّکْرُوْہٍ فِیْ نَفْسٍ اَوْ مَالٍ اَوْ اَہْلٍ قَلِیْلًا کَانَ الْمَکْرُوْہُ اَوْکَثِیْرًا حَتّٰی لَدْغِ الشَّوْکَۃِ وَلَسَعِ الْبَعُوْضَۃِ وَانْقِطَاعِ الشَّسْعِ وَانْطِفَاءِ الْمِصْبَاحِ،وَقَدِ اسْتَرْجَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَالِکَ، وَقَالَ کُلُّ مَا یُؤْذِی الْمُؤْمِنَ فَہُوَ مُصِیْبَۃٌ لَّہٗ وَاَجْرٌ ؎ مصیبت عام ہے جو تکلیف بھی انسان کو پہنچے اس کے نفس کو یا مال کو یا اہل وعیال کو، قلیل ہو وہ ناگوار بات یا کثیر ہو،یہاں تک کہ کانٹا چبھ جانا، مچھر کا کاٹنا،جوتے کا تسمہ ٹوٹ جانا، چراغ بجھ جانا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان تمام مواقع پر اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا ہے اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مؤمن کو جو بھی اذیت اور تکلیف دے وہ مصیبت ہے اور اس کے لیے اجر ہے۔ اِذَاۤاَصَابَتْہُمْ میںاِذَاسے اشارہ ہے کہ اِنَّ الْاَجْرَ لِمَنْ صَبَرَ وَقْتَ اِصَابَتِہَا یعنی اجر اس شخص کے لیے ہے کہ جب تکلیف پہنچے اس وقت صبر کرے ------------------------------