روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سرکار سے ان کے سرکاری بندوں کو بھی جب وہ کمزور اور بیمار ہوجاتے ہیں تو بدون معمولات ان کے قلوب کو انوارِ قرب سے بھر دیا جاتا ہے پس بظاہر ان کے اعمالِ نافلہ کم نظر آتے ہیں مگر ان کی روحانی برکات بہت بڑھ جاتی ہے خواہ وہ بوجہ ضعف وکمزوری بالکل خاموش بیٹھے ہوں یا لیٹے ہوں۔ ہمارے مرشدنا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہمفرمایا کرتے ہیں کہ رات کی رانی خاموش ہے مگر اس کے پاس جو بیٹھنے والے یا سونے والے ہیں رات بھر اُن کا دماغ معطر ہوتا رہتا ہے، پس جب رات کی رانی میں یہ قوتِ فیضان ہے تو اہل اللہ کی روحانیت میں کس قدر فیضان کی صلاحیت ہوگی۔مذاقِ قلندری کی حقیقت بعض اولیاء اللہ کا مذاق قلندری ہوتا ہے اور وہ نسبتِ قلندریہ سے مشرف ہوتے ہیں ہمارے مرشدنا حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاﷲ علیہ نے حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ سے عرض کیا تھا کہ حضرت! نسبتِ قلندریہ کیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ وہ رنگِ نسبت ہے کہ جس کے حاملین کثرتِ نوافل اور کثرتِ تسبیحات کے اہتمام کی بہ نسبت حق تعالیٰ کے ساتھ ہر وقت اپنے قلب کا رابطۂخاص قائم رکھنے کا اہتمام رکھتے ہیں کہ کسی وقت بھی ذہول نہ ہو اور استحضارِ دائمی اور حضورِ دائمی کی نعمت ان کو حاصل رہتی ہے اور اس کا پتا ان کی مجالس اور گفتگو سے اہلِ دل حضرات کو محسوس ہوجاتا ہے،اور ذاکرین وشاغلین تو بوقتِ ذکر حق تعالیٰ کے ساتھ ہوتے ہیں یا مسجد میں اشراق و نوافل وتلاوت کے وقت تک باخدا رہتے ہیں اور جب گھر آئے اور بال بچوں میں پھنسے یا تجارت میں لگے تو ان کے قلوب غافل ہوجاتے ہیں مگر یہ صاحبِ نسبت بندے (اولیائے کرام) مسجد اور گھر اور بازار ہر جگہ باخدا رہتے ہیں،احقر کو اپنا ایک شعر اسی مقام کے حسب حال یاد آیا ؎ دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جُدا رہے اپنا ایک اور شعر یاد آیا ؎