روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کہ غصہ شیطان کے اثرات کا نتیجہ ہوتا ہے جس کے سبب انسان عقل کا توازن کھو بیٹھتا ہے اور صورتاًاور سیرتاً وہ حدِّ اعتدال سے نکل جاتا ہے اس لیے حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اس کو اہمیت سے منع فرمایا۔حدیثِ دوم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی شخص کو غصّہ آوے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جاوے پس اس کا غصہ چلا جائے تو خیر ورنہ لیٹ جاوے۔؎ تشریح: بیٹھنے کے بعد بھی اگر غصہ نہ جائے تو لیٹنے کا حکم کیا حکمت رکھتا ہے؟ احقر عرض کرتا ہے کہ غصہ ایک حال اور عرض ہے جو غصّہ کرنے والے کے تمام خون میں جوش مارتا ہے اور انتقام لینے کے لیے آگے بڑھانے پر مار پیٹ کے لیے جوش دلاتا ہے۔ پس بیٹھ جانے سے غصّہ بھی بیٹھ جاتا ہے اور لیٹ جانے سے غصّہ بھی لیٹ جاتا ہے کیوں کہ حال اور محل اور عرض اور جوہر کا ایسا ہی تعلق ہوتا ہے، پس کھڑے ہونے پر وہ غصہ والا جس قدر انتقام مار پیٹ سے قریب تھا کہ صرف قدم بڑھانا تھا اب بیٹھ جانے سے وہ ایک منزل دور ہوگیا یعنی منزلِ قعود میں آکر منزلِ قیام سے دور ہوگیا۔ پھر اگر غصّہ نہ گیا تو لیٹ جانے سے غصہ کا انتقام دو منزل دور ہوگیا۔ منزلِ رقود سے منزلِ قعود پھر منزلِ قیام اس طرح دو منزل دور ہوگیا اب اگر مارپیٹ کے لیے وہ ارادہ کرے تو اُس لیٹے ہوئے کو بیٹھنا پڑے گا پھر کھڑا ہونا پڑے گا۔ اس طرح حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے غصّے والے کی ہیئت کو بدلتے ہوئے انتقامی اور انفاذِ غضب کی ہیئت سے کافی دور فرمایا۔ سبحان اللہ! کیا شان رحمۃ للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کے علوم کی ہے۔ بزرگوں کی دعاؤں اور برکتوں سے یہ بات احقر کی سمجھ میں آئی ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ اور نہ جانے کیا کیا اسرار ہوں گے۔ نوٹ:احقر نے اس تحریر کے بعد ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ کی مرقاۃ میں بھی یہی ------------------------------