روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
وَالْعَزْمُ عَلٰی عَدَمِ الْعَوْدِ وَرَدِّ الْمَظَالِمِ اِذَا اَمْکَنَ وَنِیَّۃُ الرَّدِّ اِذَا لَمْ یُمْکِنْ توبہ کے مختلف درجات ہیں تائبین کے اختلافِ مراتب سے۔ پس عوام کی توبہ گناہ پر ندامت اور آیندہ کے لیے گناہ نہ کرنے کا ارادہ ہے اور حقوق العبادمیں ان کا حق ادا کرنا ہے ممکن صورت میں اور عدمِ امکان کی صورت میں نیّتِ ادائیگی ہے۔خواص کی توبہ وَتَوْبَۃُ الْخَوَاصِّ الرُّجُوْعُ عَنِ الْمَکْرُوْہَاتِ مِنْ خَوَاطِرِ السُّوْءِ وَالْفُتُوْرِ فِی الْاَعْمَالِ وَالْاِتْیَانِ بِالْعِبَادَۃِ عَلٰی غَیْرِ وَجْہِ الْکَمَالِ اور خواص کی توبہ باطنی مکروہ اعمال اور عبادات کی کوتاہیوں(کہ کما حقہٗ نہ کرنے) اور کمالِ حضور اور کمالِ خشوع سے نہ ادا کرنے سے توبہ کرنا ہے۔خواص الخواص کی توبہ وَتَوْبَۃُ خَوَاصِّ الْخَوَاصِّ لِرَفْعِ الدَّرَجَاتِ وَ التَّرَقِیِّ فِی الْمُقَامَاتِ؎ اور خواص الخواص کی توبہ درجات کی بلندی کے لیے ہے اور مقاماتِ قرب میں ترقی کے لیے ہے۔ اور یہ مقام صرف انبیاء علیہم السلام کا ہے اور اس آیت میں یہی مراد ہے کہ تُبْ عَلَیْنَا حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما الصلوٰۃ والسلام کی دعا ہے۔استغفار اور توبہ کا فرق حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ؎ ------------------------------