روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
مادّے سے پیدا ہوئی ہے۔پھر دریافت کیا مَا اسْمُھَا اس کا نام کیا ہے؟ فرمایا:حواء پھر دریافت کیا:لِمَ سُمِّیَتْ حَوَّاءُکیوں ان کا نام ہےحوا؟فرمایا:لِاَنَّھَا خُلِقَتْ مِنَ الْحَیِّکیوں کہ یہ پیدا کی گئی ہے زندہ سے۔ ؎از تفسیر روح المعانی حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا انسان ضعیف پیدا کیا گیا۔ علّامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ تفسیر فرماتے ہیں وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا اَیْ فِیْ اَمْرِ النِّسَاءِ لَا یَصْبِرُعَنْہُنَّ (قالہٗ طاؤس)یعنی عورتوں کے بارے میں انسان کمزور ہے ان کے معاملات میں صبر نہیں کر پاتا۔ وَفِی الْخَبَرِ :لَا خَیْرَ فِی النِّسَاءِ وَلَا صَبْرَ عَنْہُنَّ یَغْلِبْنَ کَرِیْمًا وَّیَغْلِبُہُنَّ لَئِیْمٌ فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَغْلُوْبًا وَّلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا ؎ روایت ہے کہ نہیں ہے خیر عورتوں میں علی الاطلاق (یعنی کچھ نہ کچھ ان میں ایسی باتیں ہوتی ہیں جن پر مجاہدہ اور صبر کرنا پڑتا ہے) اور نہ اُن سے صبر کیا جاسکتا ہے۔ یعنی ان کے بغیر چارہ بھی نہیں۔ غالب ہوجاتی ہیں یہ عورتیں کریم مَردوں پر(یعنی شریف اور اچھے اخلاق والے مَردوں پر) اور غالب ہوجاتا ہے ان پر مغلوب الغضب بداخلاق اور کمینہ۔ پس میں محبوُب رکھتا ہوں کہ میں کریم رہوں اگرچہ مغلوب رہوں اور نہیں محبوُب رکھتا اس بات کو کہ اپنے اخلاق کو خراب کرکے اُن پر غالب ہوجاؤں اور لئیم ہوجاؤں۔عورت مثل ٹیڑھی پسلی ہے بخاری شریف کی حدیث عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:اَلْمَرْأَۃُکَالضِّلَعِ ------------------------------