روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
دلِ مضطرب کا یہ پیغام ہے ترے بِن سکون ہے نہ آرام ہے نسبت اسی کا نام ہے نسبت اسی کا نام اُن کی گلی سے آپ نکلنے نہ پایئے ( حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی ) علّامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ نے تیسری شان اس نورِ سکینہ کی جو بیان فرمائی: وَیَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ یعنی یہ شخص بدحواسی اور بے عقلی کے اضطراب سے نجات پاجاتا ہے۔ لغت محیط المحیط قاموس مطول للغۃ العربیۃ، ص:563 پر طیش کی تحقیق ملاحظہ فرمایئے: طَاشَ فُلَانٌ اَیْ ذَہَبَ عَقْلُہٗ، اَلطَّائِشُ الَّذِیْ لَا یُصِیْبُ اِذَا رَمٰی، طَیَّاشٌ وَطَائِشٌ اَلَّذِیْ لَا یَقْصِدُ وَجْہًا وَّاحِدًا ایک شاعر گناہ گار زندگی کا نقشہ یوں بیان کرتا ہے ؎ نت نیا روز مزہ چکھنے کا ہے لپکا ان کو دربدر جھانکتے پھرتے ہیں انہیں عار نہیںگناہ گاروں کو اپنی بگڑی توبہ اور استغفار سے بنانی چاہیے بعض لوگوں کو غالب کا یہ شعر مانع ہوتا ہے ؎ کعبہ کس مُنہ سے جاؤ گے غالبؔ شرم تم کو مگر نہیں آتی حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی نے اس شعر کی اصلاح فرمادی ؎