روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
مَنْ عَیَّرَ اَخَاہُ بِذَنْبٍ لَمْ یَمُتْ حَتّٰی یَعْمَلَہٗ یَعْنِیْ مِنْ عَمَلٍ قَدْ تَابَ مِنْہُ؎ فرمایا رسول اللہ صلی اﷲ علیہ و سلم نے: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو عار دلایا(یعنی اس کے گناہ پر شرمندہ کیا) تو یہ نہ مرے گا جب تک کہ اس گناہ کو نہ کرلے۔(راوی نے کہا ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ اس گناہ سے عار دلایا جس سے وہ توبہ کرچکا ہے۔) فائدہ:اور اگر توبہ سے قبل عار دلائی تو گو اس وعید کا مستحق نہیں ہے مگر یہ بھی ممنوع ہے کیوں کہ توبہ سے قبل بھی خیرخواہی سے نصیحت کرنا چاہیے، عار دلانا اس وقت بھی بُرا ہے۔(ہاں اگر عار دلانا ہی مصلحت ہو تو وہ اور بات ہے۔) مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ کا ارشاد ؎ روغنِ گل روغنِ کنجد نماند آفتابے آید ا و جامد نماند جب تل کا تیل گلاب کی صحبت سے روغنِ گل بن گیا تو اس کو اس کے ماضی پر طعنہ مت دو کہ تو پہلے تل کا تیل تھا۔ اب تو اس کا نام بدل گیا(روغنِ گل) کام بھی بدل گیا اور دام بھی بدل گئے اور برف نے جب آفتاب دیکھا تو جامد نہ رہا، پانی ہوگیا اب اس کو برف مت کہو۔ تنبیہ:اسی سے یہ سبق ملاکہ اگر کوئی گناہ گار اللہ والوں کی صحبت سے اللہ والا بن جائے تو اس کے ماضی پر طعنہ دینا اور ماضی کو سوچ کر اُسے حقیر جاننا کس قدر خلافِ حقیقت ہوگا اور کس قدر سوءِ ادبی اور محرومی ہوگی۔تائب کی شان از حدیث شریف اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ ؎ ------------------------------