روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
بِالتَّوْبَۃِ لِیَکُوْنَ ذٰلِکَ مِرْاٰۃً لِظُہُوْرِ صِفَاتِ اللہِ تَعَالٰی، وَمِنْ ہُنَاجَاءَ (لَوْلَمْ تُذْنِبُوْا لَأَتَی اللہُ تَعَالٰی بِقَوْمٍ یُّذْنِبُوْنَ فَیَسْتَغْفِرُوْنَ فَیَغْفِرَلَہُمْ)حکایت حضرت سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اﷲ علیہ ایک رات طواف کر رہے تھے اور کثرت سے یہ دُعا کررہے تھے: اَللّٰہُمَّ اعْصِمْنِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ فَسَمِعَ ہَاتِفًا مِّنْ قَلْبِہٖ یَقُوْلُ یَااِبْرَاہِیْمُ اَنْتَ تَسْاَلُہُ الْعِصْمَۃَ وَکُلُّ عِبَادِہٖ یَسْاَلُوْنَہُ الْعِصْمَۃَ فَاِذَا عَصَمَکُمْ عَلٰی مَنْ یَّتَفَضَّلُ وَعَلٰی مَنْ یَّتَکَرَّمُ؎ اے اللہ! مجھے معاصی سے عصمت وحفاظت مقدر فرماکہ غیبی آواز اپنے قلب سے سُنی کہ اے ابراہیم! تو جو سوال عصمت کا کرتا ہے یہی سوال تمام بندے کرتے ہیں اگر سب کو معصوم بنادوں تو میری عنایت مغفرت اور رحمت کس پر ہوگیَ۔حکایت اسی نوع کی حکایت ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ نے لکھی ہے کہ حضرت امام غزالی رحمۃاﷲ علیہ کے اُستاد علّامہ ابواسحاق اسفرائنی رحمۃاﷲ علیہ جو بڑے علمائے کبار سے اور راسخین فی العلم میں سے تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے حق تعالیٰ شانہٗ سے تیس سال تک دعا مانگی کہ ہم کو توبۂنصوح عطا فرمادیجیے، پس میری دعا تیس سال گزرنے تک جب قبول نہ ہوئی تو مجھے دل میں تعجب ہوا کہ وہ ارحم الراحمین دُعا کیوں نہیں قبول فرماتے ہیں۔ پس میں نے خواب میں ایک آوازِ غیبی سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ تجھے تعجب ہے کہ اب تک دعا کیوں نہیں قبول ہوئی؟ آخر تیرے اس سوال کا حاصل تو یہی ہے تاکہ تو اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاوے اور تونے نہیں سُناکہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ------------------------------