روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
آجاتا ہے اور اُس کی شان یہ ہوجاتی ہے ، اشعارِ مؤلف ؎ پاکے صحبت تیری اے مست جمالِ ذوالجلال ہو گیا روشن مرا مستقبل و ماضی و حال روح را با ذاتِ حق آویختہ دردِ دل اندر دُعا آمیختہ اﷲ والے اپنی روح کو حق تعالیٰ کی ذات سے لٹکائے ہوئے ہیں اور اپنے دردِ دل کو اپنی دُعاؤں میں شامل کیے ہوئے ہیں۔ تارک لذّاتِ حرام کو عام مخلوق محرومِ لذّت سمجھتی ہے مگر ان کی شان یہ ہے کہ حق تعالیٰ کے تعلق سے عظیم راحت دل میں محسوس کرتے ہیں ؎ قطرہ کا بھی محتاج سمجھتی ہے جسے خلق دل میں ہے وہی عیش کا دریا لیے ہوئے کوئی عاشقِ مجاز جب کسی اﷲ والے کے ہاتھ پر توبہ کرتا ہے اور سلوک طے کرتا ہے تو اُس کا دل نہایت درد بھرا دل ہوتا ہے اور بہت جلد اﷲ تعالیٰ کے راستے کو طے کرلیتا ہے اور حفاظتِ نظر و حفاظتِ قلب کے مجاہدے کی برداشت کو بزبانِ حال یوں کہتا ہے ؎ صدمہ و غم میں مرے دل کے تبسم کی مثال جیسے غنچہ گھرے خاروں میں چٹک لیتا ہےفنائیت و بے ثباتی حُسنِ مجاز رات دن کے مشاہدات ہیں کہ بعض طبائع اور بعض قلوب حُسن سے بے حد متأثر ہوتے ہیں اور فطری طور پر ایک عاشقانہ مزاج لے کر پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ قیمتی امانت محبت کی اور یہ قیمتی سرمایہ عشق کا اور یہ درد بھرا دل بڑے کام کا ہوتا ہے جب یہ اپنے مالک اور خالقِ حقیقی پر کسی اﷲ والے سے فدا ہونا سیکھ لیتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے ؎