روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
نے کہا:آپ گھبرائیں نہیں، ہم اُن کو ایسے بُرے اعمال میں مبتلا کریں گے جس کو یہ دین اور حق سمجھ کر کریں گے اور اس کے سبب ان کو توبہ کا خیال بھی نہ آئے گا یعنی بدعت وغیرہفَلَا یَتُوْبُوْنَ وَلَا یَسْتَغْفِرُوْنَ وَلَا یَرَوْنَ اِلَّا اَنَّہُمْ عَلَی الْحَقِّ فَرَضِیَ مِنْہُمْ بِذٰلِکَ پس ابلیس خوش ہوگیا۔؎بندوں کے استغفار اور توبہ سے اللہ تعالیٰ کتنا خوش ہوتے ہیں؟ حضرت انس رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے جس وقت وہ توبہ کرتا ہے اس حالت سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں کہ تم میں سے کسی کی اونٹنی گم ہوجاوے اور وہ جنگل میں ہو اور اس اونٹنی پر اس کے کھانے پینے کا سامان ہو اور وہ مایوس ہوکر کسی درخت کے نیچے لیٹ جاوے کہ اب تو مرناہی ہے کہ ایسی مایوسی کی حالت میں وہ اچانک دیکھے کہ اس کی اُونٹنی اُس کے پاس آگئی اور وہ خوشی سے کہہ پڑے اَللّٰہُمَّ اَنْتَ عَبْدِیْ وَاَنَا رَبُّکَ ؎ اے اللہ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب یعنی عقل اس وقت غلبۂمسرّت سے مغلوب ہوگئی۔ اس سے بھی زیادہ خوشی حق تعالیٰ کو ہوتی ہے جب بندہ نفس وشیطان کے چکر میں، گناہوں میں پھنس کر اللہ تعالیٰ سے دور ہوجاتا ہے پھر وہ توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کے حضور میں آکھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو کتنی خوشی ہوتی ہے وہ اس حدیث کے مضمون سے اندازہ کیجیے، اور یہ بھی ایک سمجھانے کا عنوان ہے، ورنہ اس سے بھی کہیں زیادہ وہ خوش ہوتے ہیں۔ قربان جایئے ایسے کریم اور رحیم مالک پر کہ اپنے غلاموں کے ساتھ اس قدر تعلق اور محبت رکھتے ہیں۔گناہ گار کی دنیا اور ابرار کی دنیا گناہ گار کی زندگی نہایت بے سکون اور تلخ ہوتی ہے، جیساکہ حق تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے جو مجھ کو بھلا دیتا ہے اس کو نہایت تلخ(کڑوی) زندگی دیتا ہوں: ------------------------------