روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
تیسرا باب غصّے کے بیان میں وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَاللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: جو غصہ کو پی جانے والے، لوگوں کی خطاؤں کو معاف کرنے والے ہیں، اور اﷲ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔حکایت حضرت علی بن حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہ کی باندی سے آپ کے اُوپر گرم پانی گرگیا، آپ کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا۔ باندی نے تلاوت کی وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ آپ کے چہرے سے اِس آیت کو سُنتے ہی غصّے کا رنگ ختم ہوگیا پھر اُس نے پڑھا وَالۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ آپ نے فرمایا کہ معاف کردیا پھر اُس نے پڑھا وَاللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ آپ نے فرمایا جا تجھے آزاد بھی کر دیا۔؎ غصّے میں عقل ٹھکانے نہیں رہتی، انجام اور نتیجہ سوچنے کا ہوش نہیں رہتا۔ اِس لیے ہاتھ اور زبان سے ایسی نامناسب حرکتیں انسان سے صادر ہوجاتی ہیں جس سے قتل، خون، بے عزتی اور بسااوقات گھر کے گھر اُجڑ جاتے ہیں۔ اور نہ جانے کتنی قیمتی جانیں اور مال و اسباب تباہ ہوجاتے ہیں اور کتنی مقدمہ بازیوں نے دل کا سکون اور رات کی نیند حرام کر رکھی ہے۔جس سے دُنیا کی ترقی اور آخرت کی تیاری کے لیے وقت اور فراغ اور اطمینانِ قلب بھی میسر نہیں ہوتا۔ غصّے کی تباہ کاریوں سے کتنے بچے یتیم اور بیویاں بیوہ اور گھروں کے چراغ بجھ گئے۔ اِس خطرناک بیماری کی فکر نہایت ضروری ہے۔ غصے سے مغلوب ہونا اور مخلوقِ خدا کو ستانا نہایت درجہ بدبختی اور شقاوت اور سنگ دلی ہے۔ بزرگوں کا طریقہ تو یہ رہا ہے کہ جس ------------------------------