روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اَلْاِسْتِرْجَاعُ وَالْاِسْتِسْلَامُ وَمَاعَلَیْہِمَا مِنَ الْاِنْعَامِ رضا بہ قضا،مصائب میں صبر اور مسائل اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کے موضوع پر تفسیر بیان القرآن اورتفسیر روح المعانی کی روشنی میں سنتِ استرجاع کی تفصیل: وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ ۙ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ترجمہ و تفسیر از بیان القرآن، پ:۲، ص:۸۹:حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ آپ ایسے صابرین کو بشارت سُنا دیجیے جن کی یہ عادت ہے کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو وہ دل سے سمجھ کر یوں کہتے ہیں کہ ہم تو مع مال اور اولاد حقیقتاً اللہ تعالیٰ ہی کے ملک ہیں اور مالکِ حقیقی کواپنے ملک میں ہر طرح کے تصرف کا اختیار حاصل ہے،ا س سے مملوک کو تنگ ہونا کیامعنیٰ اور ہم سب دُنیا سے اللہ تعالیٰ ہی کے پاس جانے والے ہیں سو یہاں کے نقصانوں کا بدلہ وہاں مل جاوے گا: اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ۟ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ؎ یہی وہ لوگ ہیں جن پر خاص خاص رحمتیں بھی ان کے پروردگار کی طرف سے ہوں گی اور عام رحمت بھی ہوگی اور یہی لوگ حقیقتِ حال تک رسائی پاگئے کہ حق تعالیٰ کو مالک اور نقصان کا مالک اور نقصان کا تدارک کرنے والا سمجھ گئے۔ فائدہ: نفس صبر پر قدر مشترک ہونے کے رحمتِ عام ہر صابر پر ہوگی لیکن شان ہر صابر کے اور خصوصیت ہر صابر کے صبر کی جدا ہے اس لیے ان خصوصیات کا صلہ جُدا جُدا خاص عنایتوں سے ہوگا۔ (انتہٰی کلامہ) کشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیب جانِ دیگر است ------------------------------