روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ یعنی دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں اللہ تعالیٰ کی خاص وعام رحمتوں کا صابرین پر نزول ہوتا رہے گا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس حدیث سے اس اشارے کی تائید بھی ہوتی ہے جس کو روح المعانی میں اسی مقام پر درج کیا گیا ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مَرْفُوْعًا مَنِ اسْتَرْجَعَ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ جَبَرَاللہُ تَعَالٰی مُصِیْبَتَہٗ وَاَحْسَنَ عُقْبَاہُ وَجَعَلَ لَہٗ خَلْفًا صَالِحًا یَرْضَاہُ؎ جس شخص نے مصیبت پر اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا اللہ تعالیٰ شانہٗ اس کی مصیبت کے نقصان کی تلافی فرماتے ہیں اور اس کے عقبیٰ کو احسن کردیں گے اور اس کو ایسا نعم البدل عطا فرمائیں گے جس سے وہ خوش ہوجاوے گا۔تکالیف میں مؤمن کی شان حدیثِ اوّل قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِلْمُؤْمِنِ اِنْ اَصَابَہٗ خَیْرٌ حَمِدَ اللہَ وَشَکَرَ وَاِنْ اَصَابَتْہُ مُصِیْبَۃٌ حَمِدَ اللہَ وَصَبَرَ فَالْمُؤْمِنُ یُؤْجَرُ فِیْ کُلِّ اَمْرِہٖ حَتّٰی فِی اللُّقْمَۃِ یَرْفَعُہَا اِلٰی فِی امْرَأَتِہٖ ؎ مؤمن کی عجب شان ہے، اگر اس کو کوئی بھلائی ملتی ہے تو خدا کی حمد کرتا ہے اور شکر کرتا ہے اور اگر اس کو کوئی ایذا پہنچے تو خدا کی تعریف کرتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ مؤمن کی ہر بات پر اجروثواب ملتا ہے یہاں تک کہ اس لقمے میں بھی جس کو وہ اپنی عورت کے منہ کی طرف اُٹھاتا ہے۔ (بیہقی)حدیثِ دوم اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا سَبَقَتْ لَہٗ مِنَ اللہِ مَنْزِلَۃٌ لَمْ یَبْلُغْہَا بِعَمَلِہِ ابْتَلَا ہُ اللہُ فِیْ ------------------------------