روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
گیا حُسن خوباں و دل خواہ کا ہمیشہ رہے نام اﷲ کاحکایت ایک مُرید کسی بزرگ کے یہاں خدا کی محبت سیکھنے گئے، شیخ کی ایک خادمہ پر اُن کی نظر پڑ گئی۔ شیطان کو صوفیوں کی بڑی فکر ہوتی ہے کہ اِن کا راستہ خراب کرو ورنہ یہ اﷲ والا ہوگیا تو ایک جہاں کو اﷲ والا بنادے گا۔ پس شیطان نے زہرِ عشق والے تیر کو اُس خادمہ کی آنکھوں سے اُس مُرید کے دل میں پیوست کردیا۔ وہ خادمہ اﷲ والی تھی تقویٰ کی برکت سے اُس مُرید کے آنکھوں کی ظلمت کو اُس نے محسوس کرلیا۔ حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نے فرمایاکہ جو لڑکا حسین متقی ہوگا اُس کو اگر بُری نظر سے کوئی دیکھتا ہے تو اُس کی ظلمت بدنگاہی کو اُس کانورِ باطن ادراک کرلیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ اُس خادمہ نے اُس کی خیانتِ چشم کی ظلمت کو محسوس کرلیا اوراُس کی بدنگاہی کا قصہ شیخ سے نقل کیا۔ اﷲ والے کسی کو رُسوا نہیں فرماتے ۔حضرت سید نا عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کی مجلس میں ایک شخص بدنگاہی کرکے آیا۔آپ نے نورِ باطن سے اُس کی آنکھوں کی ظلمت محسوس کرکے فرمایا کہ کیا حال ہوگا ایسے لوگوں کا جن کی آنکھوں سے زنا ٹپکتا ہے۔ پس وہ سمجھ گیا اور اُس نے توبہ کی اور تمام اہلِ مجلس پر اُس مسلمان کی پردہ پوشی بھی رہی۔ پس اُس شیخِ کامل نے اُس مُرید کو کچھ نہیں کہا اور خفیہ تدبیر سے اُس کے علاج کی کوشش شروع کر دی، دُعا بھی کی اور تدبیر کے طور پر اُس خادمہ کو مسہل دے دیا اور جس قدر دست آئے سب کو ایک طشت میں جمع کراتے رہے جب د ستوں کی کثرت سے اُس خادمہ کی شکل خوفناک اور بدصورت ہوگئی تو اُس مُرید کے سامنے پیش کیا ۔ اُس مُرید نے حُسن کی ویرانیاں دیکھ کرمنہ پھیرلیا۔ پھر شیخ نے فرمایا: اے شخص! تو اگر اِس پر عاشق تھا تو اب کیوں منہ پھیرتا ہے اور اِس کے بدن سے تو صرف دستوں کا یہ