روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حلاوتِ ایمان (ایمان کی مٹھاس) ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ: مَنْ کَانَ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا، وَ مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ، وَمَنْ یَّکْرَہُ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ اَنْ اَنْقَذَہُ اللہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّلْقٰی فِی النَّارِ؎ تین خصائل جس میں ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پالے گا: ایک یہ کہ اللہ اور رسول اس کے قلب میں تمام موجودات سے زیادہ محبوب ہوں۔ دوسرے یہ کہ کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے۔ تیسرے یہ کہ کفر کی طرف لوٹنا اس کو اس قدر ناگوار ہو جیسے کہ اس کو آگ میں ڈالا جاناناگوار ہو۔حلاوتِ ایمانی کیا ہے؟ ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے مرقاۃشرح مشکوٰۃ، ج:۱،ص:۷۴پر حلاوتِ ایمانی کی پانچ علامات تحریر فرمائی ہیں: ۱) اِسْتِلْذَاذُ الطَّاعَاتِ۔ طاعات میں لذّت محسوس کرنا۔ ۲)وَاِیْثَارُہَا عَلٰی جَمِیْعِ الشَّہَوَاتِ وَالْمُسْتَلَذَّاتِ۔ اور ذکر و طاعت کو تمام خواہشاتِ نفسانیہ ولذّات پر ترجیح دینا۔ ۳)وَتَحَمُّلُ الْمَشَاقِّ فِیْ مَرْضَاۃِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی رضا کے لیے ہر مشقت اور ہر کلفت کو خوشی خوشی برداشت کرنا۔ اِذَا جَاءَ تِ الْاُلْفَۃُ رُفِعَتِ الْکُلْفَۃُ۔ جب الفت آتی ہے تو کلفت ختم ہوجاتی ہے۔ ------------------------------