روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حصولِ حلاوتِ ایمان کے لیے حدیث کا تیسرا جُز وَمَنْ یَّکْرَہُ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْقَذَہُ اللہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّلْقٰی فِی النَّارِ؎ یعنی جس شخص کو کفر کی طرف لوٹنا اس قدر ناگوار ہو جیسے کہ اس کو اگر آگ میں ڈالا جاوے تو اُسے ناگوار ہو اس آگ میں جانا، ایسے شخص کو بھی حلاوت ایمان کی عطا ہوگی۔ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ مرقاۃ ،ج:۹، ص:۷6 پر اس حدیث کی شرح کے ذیل میں فرماتے ہیں: وَفِیْہِ اِیْمَاءٌ اِلَی ْقَوْلِ السَّادَۃِ الصُّوْفِیَّۃِ الْحِجَابُ اَشَدُّ مِنَ الْعَذَابِ؎ اس جُزمیں اشارہ ہے صوفیائے کرام کے اس قول کی طرف کہ حجاب اشد ہے عذاب سے۔ اس حدیث کے جزءِ اوّل اور جزءِ ثانی میں فضائل سے تحلّی ہے اور اس تیسرے جز میں رذائل سے تخلّی ہے۔حصولِ حلاوتِ ایمانی کے لیے ایک اور خاص عمل ) بدنظری یعنی بدنگاہی سے بچنے پر بھی اس انعام کا وعدہ ہے( حدیثِ قدسی عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ اَنَّ النَّظَرَسَہْمٌ مِنْ سِہَامِ اِبْلِیْسَ مَسْمُوْمٌ مَنْ تَرَکَہَا مَخَافَتِیْ اَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا یَجِدُ حَلَا وَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ ؎ نگاہ ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہر میں بُجھا ہوا تیر ہے، جو شخص مجھ سے ڈر کر اس ------------------------------