روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
ملک میں اگر دس کروڑ مسلمان ہیں اور وہ ٹخنے سے نیچے لُنگی یا پائجامہ نہ استعمال کریں تو چار چار انگل صرف دو انچ فی کس اگر کپڑا بچتا ہے تو دس کروڑ پر اتنا کپڑا بچے گا جو ہزاروں بلکہ لاکھوں غریبوں کے پائجاموں کے لیے کافی ہوگا۔ ۲) وَقَدْ یُتَّجَہُ الْمَنْعُ فِیْہِ مِنْ جِہَۃِ التَّشَبُّہِ بِالنِّسَاءِ وَہُوَ اَمْکَنُ فِیْہِ مِنَ الْاَوَّلِ اورمنع کا دوسرا سبب یہ ہے کہ اس میں مشابہت ہے عورتوں کے ساتھ۔ چناں چہ حدیث میں ارشاد ہے: لَعَنَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ یَلْبَسُ لُبْسَۃَ الْمَرْأَۃِ؎ لعنت فرمائی حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے اس مرد پر جو عورتوں جیسا لباس پہنے۔ ۳) وَقَدْ یُتَّجَہُ الْمَنْعُ فِیْہِ مِنْ جِہَۃِ اَنَّ لَابِسَہٗ لَا یَأْمَنُ مِنْ تَعَلُّقِ النَّجَاسَۃِ بِہٖ؎ اورمنع کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ٹخنے سے نیچے لباس والے نجاست سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ ۴)اور منع کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تکبّر کے لیے ایسا شخص مظنّۂتہمت ہے۔اسبالِ ازار کے متعلق حضرت حکیم الامّت تھانوی کا فتویٰ حضرت حکیم الامّت مجدد الملّت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے امداد الفتاویٰ، ج:۴، ص:۱۲۱ پر احکام متعلقہ لباس کے ذیل میں یہی فتویٰ دیا ہے کہ ہر صورت میں ٹخنے سے نیچے لٹکانا پائجامہ یا لُنگی کا معصیت ہے۔ البتہ تکبّر سے لٹکانے میں دو معصیت کا اجتماع ہوجاوے گا:ایک گناہ اسبالِ ازار کا دوسرا گناہ تکبر کا۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر امداد الفتاویٰ سے سوال وجواب پورا نقل کیا جاوے۔ ------------------------------