روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اور اولیاء کے قلوب پر حق تعالیٰ شانہٗ کی طرف سے اترتا ہے۔ اصلی عربی عبارت: ہُوَالَّذِیْ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ (الاٰیۃ) فَسَّرُوْہَا بِشَیْءٍ یَّجْمَعُ نُوْرًا وَّقُوَّۃً وَّرُوْحًا بِحَیْثُ یَسْکُنُ اِلَیْہِ وَیَتَسَلّٰی بِہِ الْحَزِیْنُ وَالضَّجْرُ وَیَحْدُثُ عِنْدَہُ الْقِیَامُ بِالْخِدْمَۃِ وَمُحَاسَبَۃِ النَّفْسِ وَمُلَاطَفَۃِ الْخَلْقِ وَمُرَاقَبَۃِ الْحَقِّ وَالرِّضَا بِالْقِسْمِ وَالْمَنْعِ مِنَ الشَّطْحِ الْفَاحِشِ، وَقَالُوْا لَا تَنْزِلُ السَّکِیْنَۃُ اِلَّا فِیْ قَلْبِ نَبِیٍّ اَوْ وَلِیٍّ؎ گیارہویں پارے میں اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمْ کی تفسیر میں علّامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ سکون اور سکینہ کی تفسیر اس طرح فرماتے ہیں: اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمْ اَیْ سَبَبٌ لِّنُزُوْلِ السَّکِیْنَۃِ فِیْہِمْ اے نبی!آپ کی دعا آپ کے اصحاب کے لیے نزولِ سکینہ کا سبب ہے۔سکینہ کیا ہے؟ وَفَسَّرُوا السَّکِیْنَۃَ بِنُوْرٍ یَّسْتَقِرُّ فِی الْقَلْبِ وَبِہٖ یَثْبُتُ عَلَی التَّوَجُّہِ اِلَی الْحَقِّ وَیَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ؎ علّامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ روح المعانی میں سکینہ کی تفسیر ان الفاظ میں فرماتے ہیں۔ اور مفسرین نے تفسیر کیا کہ سکینہ ایک خاص نور ہے جو دل میں مستقر ہوجاتا ہے۔(یعنی ایسا استقرار پکڑلیتا ہے کہ ہر وقت قائم اور راسخ رہتا ہے) احقر عرض کرتا ہے جیساکہ حق تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایا وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِی بِہٖ فِی النَّاسِ حق تعالیٰ شانہٗ ایسا نور عطا فرماتے ہیں اپنے اولیاء کو جو ------------------------------