روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
بندے کو اللہ تعالیٰ کی محبت اطاعت کے اہتمام اور نافرمانی کےاجتناب سے حاصل ہوتی ہے۔ صوفیائے محققین نے فرمایا کہ یہ محبت ان دو باتوں کے علاوہ ذکر اللہ کے دوام اور انعاماتِ الٰہیہ میں تفکر کے التزام اور صحبتِ عاشقانِ حق کے اہتمام سے حاصل ہوتی ہے۔ (از افاداتِ حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ) ثلٰثٌ سےمراد ثلٰث خِصَالٍہے یعنی یہ تین خصائل جن میں ہوں گی وہ حلاوتِ ایمان پالے گا۔ اور بِھِنَّ کی شرح ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ نے یہ فرمائی اَیْ بِوُجُوْدِھِنَّ فِیْ نَفْسِہٖ۔حلاوتِ ایمانی کے لیے پہلی خصلت اَنْ یَّکُوْنَ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا محبت اللہ اور رسولﷺ کی زیادہ ہو تمام موجوداتِ کائنات سے۔ اس کے متعلق حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں:مِمَّا کے بجائے مِمَّنْ کیوں نہیں فرمایا تو اس میں یہ بلاغت ہے کہ من ذی العقول کے لیے آتا ہے اور ماعام ہے مَنْ یَّعْقِلُ اورمَنْ لَّایَعْقِلُ پر یعنی ما سے تمام موجوداتِ کائنات کا شمول ہوگیا، اور اللہ تعالیٰ کی محبت کو اور رسولﷺ کی محبت کو عطف سے جمع فرماکر دونوں محبتوں کو شانِ استقلال سے بیان فرمایا دیا کیوں کہ اگر فَمَنْ یَدَّعِیْ حُبَّ اللہِ مَثَلًا وَلَا یُحِبُّ رَسُوْلَہٗ لَایَنْفَعُہٗ ذٰلِکجو اللہ تعالیٰ کی محبت کا دعویٰ کرے اور محبتِ رسول سے نہ کرے اس کو محبتِ حق کچھ نافع نہیں۔وَیُشِیْرُ اِلَیْہِ قَوْلُہٗ تَعَالٰی اَطِیْعُوا اللہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ۔ پس حق تعالیٰ نے اَطِیْعُوْاامر کا اعادہ رسول کے لیے فرمایا اور اولی الامر کے لیے نہیں فرمایا لِاَنَّہُمْ لَا اسْتِقْلَالَ لَہُمْ فِی الطَّاعَۃِ کیوں کہ اولی الامر لوگ مستقلاً مطاع نہیں جب تک وہ اطاعتِ حق اور اطاعتِ رسول پر قائم ہوں گے۔؎ طفیلی ہوکر متبوع اور مطاع ہوں گے ورنہ ان کی اطاعت خلافِ حق اور خلافِ رسول میں ہرگز نہ ہوگی۔ ------------------------------