روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کو چھوڑ دے گا میں اس کے بدلے میں اُسے ایسا ایمان دوں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔حدیثِ قدسی کی تعریف حدیثِ قدسی وہ حدیث ہے جس کا مفہوم پیغمبر کے دل پر بذریعۂ الہام یا خواب یا بواسطۂفرشتہ القاء کیا جاتا ہے پھر نبی اس کو اپنے الفاظ سے تعبیر کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کرکے بیان کرتا ہے اور قرآنِ پاک کا ہر لفظِ معیّن جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا۔حضرت ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: اَلْفَرْقُ بَیْنَ الْحَدِیْثِ الْقُدْسِیِّ وَالْقُرْاٰنِ اَنَّ الْاَوَّلَ یَکُوْنُ بِالْاِلْہَامِ اَوْمَنَامِ اَوْ بِوَاسِطَۃِ مَلَکٍ بِالْمَعْنٰی فَیُعَبِّرُہٗ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ اِلٰی رَبِّہٖ وَالثَّانِیْ لَایَکُوْنُ اِلَّا بِاِنْزَالِ جِبْرَئِیْلَ بِاللَّفْظِ الْمُعَیَّنِ؎ نگاہ بچانے میں چوں کہ مجاہدہ شدید ہوتا ہے اس لیے اس پر اجر اور مشاہدہ بھی عظیم ہے اور یہ مجاہدہ ایک دن کا نہیں تمام عمر کا ہے ؎ ہائے جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلمان ہوں گے علّامہ ابنِ قیم جوزی رحمۃاﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ جس نے اپنی بصارت کو خدا کے خوف سے حرام جگہوں سے بچایا اس کو اس کے بدلے میں بصیرت (باطنی روشنی) دے دی جاتی ہے۔ حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص بدنگاہی کا ارتکاب کرتا ہے اس کو ذکر کی حلاوت سے محروم کردیا جاتا ہے تاوقتیکہ توبہ نہ کرے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ جب نگاہ کی حفاظت پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے تو نگاہ کی حفاظت نہ کرنے پر حلاوت حاصل شدہ چھن جانے کا خطرہ ظاہر ہے۔ ------------------------------