روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
نجات کا ذریعہ سمجھیں۔ ان شاء اﷲتعالیٰ! رفتہ رفتہ ایک دن ایسا آئے گا کہ تمام تقاضے مغلوب ہوجائیں گے۔ کتنے بندگانِ خدا جو مدۃالعمر بدنگاہی اور دیگر امراضِ خبیثہ میں مبتلا تھے اس دستورُالعمل پرعمل کرکے نجات پاچکے ہیں۔15) ذکرِ اسمِ ذات ایک سو مرتبہ روزانہ ذکر اسم بسیط اللہ اللہ اس تصورّ سے کریں کہ میرے ہر بُن مُو سے اللہ اللہ نکل رہا ہے اور پھر یہ اضافہ کرلیں کہ میرے ہر بُن مُو کے ساتھ زمین وآسمان ،شجر وحجر،بحروبر،چرندوپرندغرض ہر ذرۂ کائنات سے ذکر جاری ہے۔۱6) جاہ کی بیماری والوں کے لیے چند اضافات جاہ کی بیماری والوں کے لیے۔ جاہ کا حریص دل میں یہتصور کرے کہ جس مخلوق میں اس وقت بڑا اور معزز بننے کی فکر میں احکامِ شرعیہ سے گریز کر رہا ہوں یا عار محسوس کررہا ہوں کہ لوگ مجھے ملّا کہیں گے یا دقیانوسی خیال رکھنے والا کہیں گے تو جب روح نکلے گی یہ لوگ میرے ساتھ نہ جائیں گے۔ میرے ساتھ میرے اچھے اعمال ہی جائیں گے اور یہ سوچے کہ بادشاہ کے ہم نشین سے کوئی بھنگی کہے کہ تم بادشاہ کی مرضی کے خلاف فلاں کام کرو ورنہ میری نگاہ سے گر جاؤ گے تو کیا اس بھنگی کی نگاہ سے گر جانے سے وہ خوف زدہ ہوگا؟ ہرگز نہیں ! بلکہ یہ کہے گا کہ تیرا دماغ چل گیا ہے تو اپنے دماغ کا علاج کر۔ پس حق تعالیٰ کے احکام میں یہی مراقبہ کیا جائے اور دنیا والے اگر ڈرائیں یا شیطان ڈرائے کہ تم اگر شریعت کے پابند ہوجاؤ گے تو دنیا والوں کی نگاہ سے گر جاؤ گے۔ تو یوں سمجھے کہ دنیا والوں کی نگاہ میں بڑے بن کر کیا مل جائے گا، کیا یہ لوگ خدا کے عذاب سے مجھ کو بچا سکیں گے؟ جو مخلوق آج میرے آگے پیچھے چل رہی ہے اور میری بڑی عزت کر رہی ہے روح نکلنے کے بعد یہی لوگ میرے جسم کے پاس بیٹھنا بھی پسند نہ کریں گے حتیٰ کہ بیوی اور بچے بھی میری لاش کو گھر سے نکال باہر کریں گے۔ پس ایسی فانی اور عاجزو محتاج مخلوق کی نگاہ میں بڑا بننے کا شوق سخت نادانی ہے اور مرنے کے