روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک صاحب نے کہا کہ ایک صورت سے بڑا مجاہدہ کرنا پڑا تھا لیکن چند دن بعد اُن کی توند نکل آئی اور جسم بے ہنگم ہوگیا اور سارا عشق ٹھنڈا پڑگیا۔ احقر نے عرض کیا ان فانی محبتوں کا یہی انجام حسرت اور ندامت ہوتا ہے اور فی البدیہ یہ شعر ہوا ؎ اس کو بے ہنگم جو دیکھا سرد تھا ہنگامِ عشق سر نگوں سر در گریباں تھا مرا انجام ِعشقارشاد حضرت حاجی صاحب حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جو محبت شہوت اور نفس کے لیے ہوتی ہے ا س کا انجام ہمیشہ عداوت اور نفرت ہوتا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃاﷲ علیہ کا یہ ارشاد آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ رات دن اس کے تجربات لوگوں کو پیش آتے رہتے ہیں۔ چند ہی دن میں داڑھی مونچھ آجانے پر صورتیں کیسی ہوجاتی ہیں اور عشق کے ہنگامے ٹھنڈے ہوجاتے ہیں ؎ آنکھ ہے وہی آنکھ لیک شرمندہ دل وہی دل ہے لیک نادم ہے میؔر اُس دن جنازۂ اُلفت کا اپنے ہاتھوں سے دفن کردو گے مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ زیں سبب ہنگامہا شد کل ہدر باشد ایں ہنگامہ ہر دم گرم تر عشقِ مجازی کے سارے ہنگامے کچھ ہی دن میں صورتوں کے بدل جانے سے ٹھنڈے پڑجاتے ہیں اور حق تعالیٰ کی محبت کا بازار ہمیشہ گرم تر رہتا ہے۔ مرجھانے والے پھولوں