روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
زائد ہے کیسےتحمل ہوگا۔ اے اﷲ! ہمارے اعمال تو سزا وارِ جہنم ہیں مگر آپ کی رحمت سے فریاد کرتا ہوں کہ جہنم کے درد ناک عذاب سے نجات کو میرے لیے مقدر فرما دیجیے۔یہاں پہنچ کر اس دُعا کو تین بار عرض کرے اور خوب روئے، رونا نہ آئے تو رونے والوں کا سا چہرہ بنا لے اور دل سے خوب ڈرے۔ شروع شروع میں عذابِ جہنم کے تصور سے دل کو زیادہ خوف محسوس نہ ہوگا لیکن اس عمل پر دوام سے اور رونے والوں کی نقل کی برکت سے رفتہ رفتہ یقین و ایمان میں ترقی ہوتی رہے گی۔اور ایک دن ایسا آئے گا کہ گویاجہنم کو آنکھوں سے دیکھو گے۔ پھر کسی نافرمانی کی ہمت نہ ہوگی کیوں کہ جہنم کی آگ کی شدت کا استحضار گناہ کی لذّت کی طرف نفس کو متوجہ نہ ہونے دے گااور معاصی سے کلی اجتناب کی توفیق ان شاء اﷲ تعالیٰ! ہوجائے گی۔۱۰) مراقبۂ سفر آخرت پھر اس کے بعد ذرا دیر موت کو یاد کرے کہ دنیا کے تمام ہمدرد، بیوی بچے، عزیز و اقارب اور یہ سارے واہ واہ کرنے والے اور سلام حضور کرنے والے سب چھوٹ گئے اور جس مکان کو ہم اپنا سمجھتے تھے اب بیوی بچوں نے زبردستی اس مکان سے نکال باہر کیا اور اب روح تنہا رہ گئی۔ عناصر سے متعلق جتنی لذّات تھیں ختم ہوگئیں۔ یعنی حواسِ خمسہ سے جو عیش اندر پہنچ رہے تھے سب معطّل ہوگئے۔ اب روح کے اندر اگر عبادات کے لذّات اور انوار ہیں تو یہی کام آویں گے ورنہ سب عیش خواب ہوگیا۔ پھر اپنے نفس کو یوں ڈرائے کہ ؎ لطف دُنیا کے ہیں کَے دن کے لیے کھو نہ جنّت کے مزے اِن کے لیے یہ کیا اے دل تو بس پھر یوں سمجھ تو نے ناداں گل دیے تنکے لیے ہو رہی ہ ے عمر مثلِ برف کم رفتہ رفتہ چپکے چپکے دَم بہ دَم