روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
جو شخص توبہ کرلے گناہ سے وہ ایسا ہوگیا گویا اس نے گناہ کیا ہی نہ تھا۔ یہ عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے۔ اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ(اَلَّذِیْ تَابَ تَوْبَۃً صَحِیْحَۃً) کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ اَیْ فِیْ عَدَمِ الْمُؤَاخَذَۃِ، بَلْ قَدْ یُرِیْدُ عَلَیْہِ بِاَنَّ ذُنُوْبَ التَّائِبِ تُبَدَّلُ حَسَنَاتٍ؎موانعِ توبہ اور استغفار غلط حیا اور شرم کا غلبہ لیکن ایسی حیا جو توبہ کرنے سے روک دے محمود نہیں اور عاشق کو حق تعالیٰ کی دوری سے کیسے چین آسکتا ہے۔ پس یہ حیا دراصل قلتِ محبت اور قلتِ تعلق مع اللہ کا دوسرا نام ہے۔ مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی نے خوب فرمایا ہے ؎ حیا آتی ہے تیرے سامنے میں کس طرح آؤں نہ آؤں تو دلِ مضطر کو میں لے کر کہاں جاؤںحیا کیا ہے؟ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃمیں تحریر فرمایا ہے کہ فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْحَیَاءِ اَنَّ مَوْلَا کَ لَا یَرَاکَ حَیْثُ نَھَاکَ، وَہٰذَا مَقَامُ الْاِحْسَانِ یُسَمّٰی بِالْمُشَاہَدَۃِ حیایہ ہے کہ تم کو نہ دیکھے تمہارا مولیٰ ایسی حالت میں جس سے تم کو منع کیا ہے،یہی مقام احسان ہے جس کو مشاہدہ بھی کہتے ہیں۔ سبحان اﷲ! کیا عمدہ تعریف ہے۔پس گناہ کرتے وقت تو شرم نہ آئی اور توبہ کرتے ہوئے شرم آرہی ہے۔ ------------------------------