روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
غضب اور غیظ کے ضبط کرنے اور ان رذائل کی اصلاح سے قبل حق تعالیٰ شانہٗ نے انفاق کی شان بیان فرمائی۔ یہ تمام جملے اگرچہ خبر یہ ہیں لیکن قرآن ارشاد اور اصلاح کے لیے نازل ہوا ہے اس لیے ہر خبر یہ میں انشائیہ مضمر ہوتا ہے یعنی یہ شان ہر مسلمان اپنے اندر پید اکرے۔ گیارہویں پارے میں حق تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایا: خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمۡ وَ تُزَکِّیۡہِمۡ بِہَا ؎ علّامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ رُوح المعانی میں فرماتے ہیں:اس آیت سے صدقہ وخیرات کا طہارتِ انفاس وقلوب میں خاص ربط کا پایا جانا معلوم ہوتا ہے۔ چناں چہ فرماتے ہیں: اِنَّمَا ہِیَ کَفَّارَۃٌ لِّذُنُوْبِہِمْ وَتُرْفَعُ مَنَازِلُہُمْ مِنْ مَّنَازِلِ الْمُنَافِقِیْنَ اِلٰی مَنَازِلِ الْاَبْرَارِ الْمُخْلِصِیْنَ؎ پس کظمِ غیظ سے قبل انفاق فی السرّاء والضرّاء کی آیت سے ربط معلوم ہوگیا۔کَظْمِ غَیْظ کی لغوی تشریح اب اصل موضوع پر عرض کیا جاتا ہے کہ علّامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ کظم کی لغوی تشریح فرماتے ہیں: اَصْلُ الْکَظْمِ شَدُّ رَأْسِ الْقِرْبَۃِ عِنْدَ امْتِلَائِھَا؎ یعنی مَشک جب پانی سے بھر جاتی ہے تو اس کا منہ بند کرنے کے لیے رسّی سے باندھتے ہیں، اسی طرح جب غصّے سے تمام بدن کی رگوں کا خون گرم ہوگیا اور غصّہ خوب بھرگیا تو اندیشہ ہے منہ سے چھلک جائے اس لیے اس کو ضبط کرنے کا نام کظم رکھا گیا۔ غیظ کے معنیٰ ناگوار بات پر طبعی ہیجان کے ہیں۔ ------------------------------