روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حضرت اسماء بنتِ ابی بکررضی اﷲ تعالیٰ عنہما کے سر میں درد تھا۔ پس اپنے سرپر ہاتھ رکھا اور کہا:یہ میرے گناہ کے سبب ہے اور جو معاف کرتا ہے خدا وہ اس سے کثیر ہے۔؎مصائب کا سبب کبھی ترقیٔ درجات ہوتا ہے قَالَ عَلَیْہِ السَّلَا مُ: اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا سَبَقَتْ لَہٗ مِنَ اللہِ مَنْزِلَۃٌ فَلَمْ یَبْلُغْہَا بِعَمَلِہِ ابْتَلَا ہُ اللہُ فِیْ جَسَدِہٖ اَوْ فِیْ مَالِہٖ اَوْفِیْ وَلَدِہٖ ثُمَّ صَبَّرَ عَلٰی ذٰلِکَ حَتّٰی یُبَلِّغَہُ الْمَنْزِلَۃَ الَّتِیْ سَبَقَتْ لَہٗ مِنَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ؎ فرمایا حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ بے شک جب کسی بندے کے لیے حق تعالیٰ کی طرف سے کوئی درجہ مقرر ہوچکا ہوتا ہے اور بندہ اس درجے کو اپنے عمل سے نہیں پاسکتا تو حق تعالیٰ شانہٗ اس کے بدن میں یا اس کے مال میں یا اس کے بچوں میں کوئی تکلیف بھیج دیتا ہے اور پھر وہ صبر کی توفیق دیتا ہے حتّٰی کہ اپنی رحمت سے پہنچادیتا ہے اس کو اس درجے پر جو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہوچکا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ مصائب کا ترتب بسبب معاصی خاص ہے گناہ گار مسلمانوں کے لیے جیساکہ علّامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں: وَالْاٰیَۃُ مَخْصُوْصَۃٌ بِأَصْحَابِ الذُّنُوْبِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَغَیْرِہِمْ فَاِنَّ مَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ کَالْاَنْبِیَاءِعَلَیْہِمُ السَّلَامُ قَدْ تُصِیْبُہُمْ مَصَائِبُ وَیَکُوْنُ ذٰلِکَ لِرَفْعِ دَرَجَاتِہِمْ اَوْلِحِکَمٍ اُخْرٰی خَفِیَتْ عَلَیْنَا، وَقِیْلَ فِیْ مَصَائِبِ الطِّفْلِ رَفْعُ دَرَجَتِہٖ وَ دَرَجَۃِ اَبَوَیْہِ اَوْمَنْ یَّشُقُّ بِحُسْنِ الصَّبْرِ؎ معاصی پر مصائب کا آنا یہ گناہ گار مسلمان کے لیے ہے۔ انبیاء علیہم السلام اس سے مستثنیٰ ------------------------------