روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
پس یہ آیت دراصل خیانتِ عین اور خیانتِ صدر( آنکھ اور سینے کی خیانت)سے حفاظت کا اکسیر نسخہ ہے، مگر نسخہ جب ہی مفید ہوتا ہے جب اس کا استعمال بھی ہو پس اس مضمون کا مراقبہ اور دھیان دل میں بار بار جمانا چاہیے کہ حق تعالیٰ ہم کو دیکھ رہے ہیں اور وہ ہماری بدنگاہی کی اِس ذلیل حرکت سے آگاہ ہیں اور اِسی طرح دل میں جو بے ہودہ شہوت کے خیالات سے اور حسینوں کے تصورات سے خیالی پلاؤ کا حرام لطف لیا جارہا ہے اُس سے بھی حق تعالیٰ مطلع اور آگاہ ہیں۔ اور پھر حق تعالیٰ کے غضب، قدرت، قہر و انتقام کو سوچا جاوے، ان شاء اﷲ تعالیٰ اِس استحضار کی مشق سے اور ہمت و دُعا سے دونوں خیانتوں کا ترک آسان ہوجاتا ہے۔ حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃ ا ﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ صرف مراقبہ، ذِکر اور وظیفوں سے یہ بیماری نہیں جاتی۔ یہ چیزیں تو معین ہیں اصل کام ہمّت اور ارادہ سے ہوتا ہے اور یہ دونوں چیزیں دُعا سے حاصل ہوتی ہیں۔حکایت ایک طالب علم نے حضرتِ اقدس حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کو لکھا کہ میں حُسن سے بے حد متأثر ہوتا ہوں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں مجبور ہوں اور مجھے حسینوں سے نگاہ بچانے کی طاقت نہیں۔حضرت نے جواب ارشاد فرمایا کہ یہ فلسفہ کا قاعدہ مسلمہ ہے کہ قدرت ضدین سے متعلق ہوتی ہے پس حسینوں کو دیکھنے کی آپ کو طاقت ہے تو لامحالہ آپ کو نہ دیکھنے کی بھی طاقت حاصل ہے۔ یعنی جس فعل کو آدمی کرسکتا ہے وہ اس فعل کو نہ کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے۔ یہ عقلی مسلمات سے ہے۔ ۸) اِنَّ السَّمۡعَ وَ الۡبَصَرَ وَ الۡفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنۡہُ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۶﴾؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ بے شک کان، آنکھ اور دل ہر ایک شخص سے اُن کے افعال کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ ------------------------------