روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
آسکتے ہو۔ وہ چال یہ ہے کہ تم اپنی حسین لڑکیوں کو مزین کرکے بنی اسرائیل کے لشکر میں بھیج دو یہ لوگ مسافر ہیں گھروں سے مدّت کے نکلے ہوئے ہیں اِس تدبیر سے اگر یہ حرام کاری میں مبتلا ہوگئے تو اُن پر قہر وعذاب نازل ہوگا اور پھر یہ قوم فاتح نہیں ہوسکتی۔ بلعم کی یہ شیطانی چال اُن کی سمجھ میں آگئی اور اِس تدبیر سے بنی اسرائیل کا ایک شخص فتنے میں مبتلا ہوگیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بہت روکا مگر نہ مانا جس کے نتیجے میں بنی اسرائیل پر طاعون کا سخت عذاب آیا اور ستّر ہزار اسرائیلی مرگئے۔ بعد ازاں جس شخص نے بُرا کام کیا تھا اُس جوڑے کو قتل کرکے منظرِ عام پر ٹانگ دیا کہ سب لوگوں کو عبرت حاصل ہو اور سب نے توبہ کی، اُس وقت یہ عذاب رفع ہوا۔؎حضرت حکیم الامّت کے چند اہم اور نہایت نافع ارشادات (مع تشریحات از مؤلف) عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے۔ روح دُنیا ہی میں نہایت بے سکون اور پریشان ہوجاتی ہے، نیند حرام ہوجاتی ہے، ہر وقت اُسی معشوق کا خیال ستاتا ہے، نہ موت نہ زندگی۔ اہلِ دوزخ کے بارے میں ارشاد ہے: لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی ﴿ؕ۱۳﴾؎ نہ مرے گا نہ زندہ رہے گا۔ موت و حیات کے درمیان کیا ہی بُری کشمکش کی زندگی ہوگی۔ دوزخ جو مجرمین کی جگہ ہے اُس کے آثار و علامت دُنیا ہی میں اُن مجرمین اور گناہ گاروں پر کرب وتکلیفِ روحانی اور امراضِ جسمانی کی صورت میں ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ احقر کا ایک شعر ہے ؎ حسینوں سے جسے پالا پڑا ہے اُسے بس سنکھیا کھانا پڑا ہے ------------------------------